اسلام آباد :صدر عارف علوی نے اتحادی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت تمام اسٹیک ہولڈر کو مذاکرات کی پیش کش کردی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ناگزیر ہے ، اختلافات نظرانداز کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز نہ کیا تو ملک کے معاشی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
صدر عارف علوی نے موجودہ فوجی قیادت اور عمران خان کے درمیان مذاکرات کرانے کی تردید کی،عمران خان اور انکی اہلیہ پر کرپشن کے الزامات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے الزامات پر غیر سیاسی، غیر جانبدار اور بااختیار ادارے کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہییں ،’ایسا نہیں کہ سیاسی تحقیقات ہوں اور اربوں روپے کی چوری کو چھوڑ دیا جائے اور کروڑوں اور لاکھوں روپے کی چوری پکڑ لی جائے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کا سال ہے ، الیکشن کے انعقاد میں چند مہینوں کے تضاد کو بھی بات چیت کے ذریعے حل کیا گیا ، عام انتخابات سے پہلے ڈائیلاگ بہت ضروری ہیں ۔
صدر عارف علوی نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے درمیان اختلافات کی بڑی وجہ ’سوشل میڈیا‘ کو قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کو غیرضروری اہمیت دینے کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، ملک میں فیصلہ ساز قوتیں سوشل میڈیا کو صحیح طریقے سے ’ہینڈل‘ نہیں کر رہیں۔انہوں نے کہا بطور صدر میں نے اختلافات ختم کرانے کی آئینی ذمہ داری پوری کی،لیکن ثالثی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی میدان میں آج ہر کوئی بدلہ ہی لے رہا ہے ، صدر مملکت نے آڈیو ویڈیو لیکس جیسے اسکینڈلز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے یہ اخلاقیات کے خلاف ہے ۔