کوئٹہ: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کرنے پر ینگ ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج کیا اور 20 ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ اس واقعے میں 6 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حق میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے ہڑتال اور احتجاج پر ہیں اور آج انہوں نے ریڈزون میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔
ینگ ڈاکٹرز کی سنڈیمن ہسپتال سے انسکمب روڈ پر احتجاجی ریلی میں پیرا میڈیکل سٹاف اور نرسز کے نمائندے بھی شریک ہوئے جنہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کی ریلی کو ریڈ زون میں داخلے سے روکنے کیلئے ناصرف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی بلکہ ریڈزون کو جانے والے راستے بھی خاردار تاریں لگا کر بند کر دئیے گئے ہیں۔
ینگ ڈاکٹرز نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روک دیا اور اس دوران لاٹھی چارج بھی کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد ڈاکٹرز کے علاوہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کے ترجمان کے مطابق پولیس کے تشدد سے 10 سے زائد ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل عملے کے ارکان زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث ان ڈور سروسز اور او پی ڈیز بند ہیں اور مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
مریضوں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پر بے حسی کا شکار ہیں اور انہیں عوام کی کسی پریشانی کا کوئی ادراک نہیں ہے۔ حکومت ہڑتال فوری ختم کروائے تاکہ عوام کو صحت کی سہولت حاصل ہو سکے۔