شکر گڑھ: کرتارپور راہداری نے 74 سال سے بچھڑے بھائیوں کو آخر ملا دیا۔جذباتی مناظر نے ساتھ آنے والوں کو بھی رلا دیا۔
تفصیلات کے مطاق کرتار پور راہداری سے سکھ یاتریوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔تاہم قیام پاکستان سے تھوڑا عرصہ قبل بچپن میں بچھڑنے والے فیصل آباد چک بوگرا 255 کے 80 سالہ بزرگ صدیق کو بھائی حبیب عرف چھیلا سے ملا کر سرحد پار بچھڑوں کو ملانے کی راہداری بن گئی ہے۔
راہداری میں برسوں سے ایک دوسرے کی راہ تکتے بھائیوں کی نظر جب ایک دوسرے پر پڑی تو دل پر قابو نہ رہ سکا اور بے اختیار آنسو چھلک پڑے۔دونوں بھائی گلے لگ کر روئے اور جذبات کو ہلکا کیا اور بھائی نے بھائی کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ انساں زندہ ہو تو مل ہی جاتا ہے، جذباتی مناظر دیکھنے والے بھی اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔
فیصل آباد چک بوگرا کے 80 سالہ صدیق پاکستان بننے سے تھوڑا عرصہ قبل بھائی سے بچھڑ گئے جو اس وقت تین چار ماہ کا اور ماں کی گود میں تھا۔دونوں نے پاکستان بننے کے بعد ایک دوسرے کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن قسمت آڑے آتی رہی ۔
قیام پاکستان سے دو دن قبل صدیق کی والدہ بھارتی پنجاب والدین کو ملنے گئی اور تقسیم کے بعد واپس نہ آسکی۔۔اسی غم نے اس کی جان لے لی تاہم اب کرتارپور راہداری کی بدولت دونوں بچھڑے بھائیوں کو 74 سال بعد ملا دیا۔