کینبرا: عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کی مشکلات کم نہ ہوسکیں اور ان پر ویزا منسوخ ہونے کے بادل پھر منڈلا رہے ہیں۔
آسٹریلوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی بارڈر حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ سربین ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کے سفری داخلے کے فارم میں جھوٹا اجازت نامہ تو شامل نہیں تھا۔ جوکووچ کا ویزا گزشتہ ہفتے میلبرن پہنچنے پر کورونا ویکسین کی شرائط پوری نہ کرنے پر آسٹریلوی حکام نے منسوخ کر دیا گیا تھا تاہم پیر کو آسٹریلوی جج نے اسے بحال کردیا لیکن آسٹریلیا کے امیگریشن وزیر کے پاس اب بھی ویزا کو دوبارہ منسوخ کرکے ٹینس اسٹار کو ملک بدر کرنے کے اختیارات ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 34 سالہ جوکووچ کے داخلہ فارم میں کہا گیا کہ انہوں نے 6 جنوری کو آسٹریلیا آنے سے 14 دن قبل کوئی سفر نہیں کیا لیکن ایک سوشل میڈیا پوسٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ سربین کھلاڑی 14 دن کے اندر اسپین اور سربیا میں موجود تھے۔ آسٹریلوی میڈیا کے مطابق جوکووچ نے بارڈر حکام کو بتایا کہ ٹینس آسٹریلیا نے ان کی جانب سے آسٹریلوی سفری اعلامیہ مکمل کیا البتہ آسٹریلوی بارڈر فورس نے فوری طور پر ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔
واضح رہے کہ فیڈرل سرکٹ کورٹ نے جوکووچ کا ویزا اس فیصلے کے بعد بحال کیا تھا کہ ٹینس پلیئر کا مؤقف تھا کہ آسٹریلوی انہیں بارڈر حکام نے میلبرن ائیرپورٹ پر جواب دینے کا زیادہ وقت نہیں دیا۔ البتہ عدالت نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا کہ آیا جوکووچ کو ویکسینیشن سے طبی استثنیٰ لینے کی وجہ صحیح تھی۔
رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی امیگریشن کے وزیر الیکس ہاک نے کہا کہ وہ ابھی بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا آسٹریلیا کے مائیگریشن ایکٹ میں الگ الگ اختیارات کے تحت جوکووچ کا ویزا منسوخ کیا جائے۔ مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ ایکٹ اسے کسی ایسے شخص کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے جسےوہ آسٹریلوی کمیونٹی کی صحت کے لیے ممکنہ خطرہ سمجھتے ہوں۔ دوسری جانب مینز ٹینس پروفینشنل ٹور نے آسٹریلیا میں داخلے کے لیے قواعد کی مزید وضاحت کا مطالبہ کیا ہے اور کھلاڑیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ویکسین لگائیں۔ واضح رہے کہ آسٹریلین اوپن کا آغاز 17 جنوری سے ہو رہا ہے۔