نئی دہلی : بھارتی کسانوں کا احتجاج رنگ لے آیا ہے اور بھارتی سپریم کورٹ نے متنازعہ زرعی قوانین پر عملد رآمد روکنے کا حکم دے دیا ہے ۔
تفصیلات کےمطابق بھارتی عدالت نے 4 رکنی کمیٹی قائم کرکے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کا بھی حکم جاری کیا ہے۔ گزشتہ روز، بھارتی عدالت نے کسانوں کے خلاف مودی حکومت کے رویے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مسئلے کا حل نہ نکلنے کو مایوس کن قرار دیا تھا۔
49 روز سے مودی حکومت کے کسان کش قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران 46 کسانوں کی موت واقع ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ دہلی کے سنگھو بارڈر ، تیکری بارڈر سمیت پنجاب اور ہریانہ میں مظاہرین دن رات دھرنا دیے ہوئے بیٹھے ہیں ، مودی سرکار سے قانون واپس لینےکے لیے دباؤ بڑھایا جارہاہے ۔
کسان مہم کے کرتادھرتاؤں نے مودی سرکار سے 26 جنوری تک تینوں قوانین کو واپس لینے کے لیے آخری وارننگ دی ہوئی ہے ۔ کسانوں اورنریندر مودی سرکار کے درمیان اب تک مذاکرات کے آٹھ دور ہوچکے ہیں ۔
آٹھویں دور میں کسانوں کے دو مطالبات تسلیم کرنے کے حوالے سے بھارت کی مرکزی حکومت نے رضامندی ظاہر کی تھی ، تاہم اہم ترین قانون ایم ایس پی یعنی کم سے کم سپورٹ پرائس کو واپس نہیں لیا گیا ۔
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کسانوں کے حق میں فیصلے کے بعد امید کی جارہی ہےکہ کسانوں کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے ۔ تاہم کسان دھرنے کے شرکا کا کہناہے کہ اس قانون پرعملدرآمد نہیں سپریم کورٹ اس کو باقاعدہ ختم کروائے ۔ تاکہ کسانوں کا دیرنہ مسلہ حل ہوسکے ۔