کراچی: وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے کیے جانے والے وعدے پورے نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وعدہ کیا تھا کہ حکومت بنانے سمیت ہر مشکل میں ساتھ دیں گے اور ہم نے اپنا وعدہ نبھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ ایم کیو ایم حکومت کا حصہ ہو گی تو اس کا اچھا تاثر کراچی کے شہریوں پر ہو گا تاہم اب وزارت میں بیٹھنا بہت سارے سوالوں کو جنم دے رہا ہے۔انہوں نے وزارت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرا اب کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عام انتخابات میں جو نتائج آئے انہیں ایم کیو ایم مکمل طور پر تسلیم نہیں کرتی، اس کے باوجود جمہوری عمل کو مستحکم کرنے کیلئے حمایت کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بہت انتظار کرتے رہے کہ حکومت کی کچھ مصروفیات ہو سکتی ہیں، 16 ،17 ماہ گزرنے کے بعد بھی کسی ایک نکتے پر پیشرفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کابینہ نہیں چھوڑ رہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے تعاون برقرار رہے گا لیکن میں وزارت میں نہیں بیٹھوں گا۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جہانگیر ترین آئے تھے اور ان ہی کی موجودگی میں معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو کراچی کو ایک ارب روپے دینے میں اتنی مشکل ہو رہی ہے، ہم چندا اکٹھا کرنا شروع کریں تو ایک ارب اکٹھا کرسکتے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ اب یقین دہانیوں پر یقین نہیں آرہا، پہلے تجربے کی کمی سمجھتے رہے اب لگتا ہے سنجیدگی ہی نہیں، سندھ کے شہری علاقوں سے ناانصافی کی جارہی ہے.
انہوں نے واضح کیا کہ ان ساری چیزوں کا پیپلزپارٹی کی پیشکش سے کوئی لینا دینا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے تھے، ایک معاہدہ بنی گالہ اور دوسرا بہادرآباد میں ہوا۔