اسلام آباد:سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے اہم رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این آر او کی بحث ختم کریں این آر او نہ کوئی مانگ سکتا ہے نہ دے سکتا ہے ، نوازشریف نے این آر او کرنا ہوتا تو جیل نہ جاتے ، این آر اوآمر کرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں جو آئین کی پرواہ نہیں کرتے۔
اسلام آبادمیں رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سینیٹ میں جوبھی تبدیلی آئے گی سینیٹ کے اندر سے ہی آئے گی، راہ چلتے کسی بچے سے پوچھ لیں کہ یہ حکومت لائی گئی ہے یا نہیں وہ بھی بتادے گا، حکومت بتائے کیا مجبوری ہے کہ چھ ماہ ہوئے نہیں اور دوسرا بجٹ آرہا ہے ،یہ کیا بات ہوئی کہ جس کو دبانا ہو اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دو۔ای سی ایل کے علاوہ بھی کابینہ کے پاس کرنے کو بہت کام ہوتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے ترقی کی شرح کو بڑھانا، عوام پر ٹیکسوں میں اضافہ حکومتی مفاد میں نہیں ہے،عوام میں مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں، پالیسی ریٹ کی وجہ سے 400 ارب روپے کے اخراجات بڑھے، منی بجٹ کی وجہ حکومتی اخراجات میں اضافہ ہے، اب ان اخراجات کو پورا کرنے کیلیےیہ منی بجٹ میں بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں کیا سیٹ اپ ہوگا یہ فیصلہ وہاں کے عوام ہی کرسکتے ہیں ،ہم 5 سال میں2 فیصد گروتھ کو 5.8 فیصد پر لے گئے تھے ،اضافی ٹیکس لگانا اورافراط زر بڑھانا عوام یا ملک کے مفاد میں نہیں ، حکومت کی آمدنی نہیں اورافراط زر سے حکومت کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تعمیری بات کرنی ہے ،راستہ دکھانا ہے ،نعم البدل دینا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ معیشت بہتر ہو ملک کے حالات اچھے ہوں ،ایل این جی نہ لاتے تو ملک میں توانائی کا بحران حل نہ ہوتا،میں ملک میں ایل این جی لانے کا ذمے دار ہوں جو پوچھنا ہے مجھ سے پوچھیں ، دوسرا مہینہ ہے ملک میں بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ ہے اور معیشت نیچے جارہی ہے ۔
آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاملہ کرنا ہے ایک مرتبہ فیصلہ کرکے کرلیں ، مفتاح اسماعیل