اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں 3سالہ بچی ونی کرنے کے معاملہ پر ازخودنوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او گھوٹکی سے اڑتالیس گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے ازخودنوٹس درخواست گزار علی حسن مزاری کی درخواست پر لیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مزاری قبیلے کے چند بااثر افراد نے جرگہ کر کے اس کے اوپر 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا اور 3 سالہ بچی ونی کرنے کا حکم دیا۔ درخواست میں علی حسن مزاری نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسے جرگے والوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
عدالت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چیف جسٹس نے ضلع گھوٹکی کے شہری علی حسن مزاری کی طرف سے حقوق انسانی سیل کو بھجوائی گئی درخواست پر ازخودنوٹس لے لیا ہے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ مزاری قبیلے کے بااثر افراد نے جرگہ منعقد کر کے اس پر 3 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا اور اس کی تین سالہ بہن بطور ونی دینے کا حکم دیا تھا۔ علی حسن مزاری نے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ اسے اور اس کی بہن کو تحفظ دیا جائے اور جرگہ منعقد کرنے والوں کے خلاف قانونی ایکشن لیا جائے۔ چیف جسٹس نے جرگے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی گھوٹکی سے 48 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان اس کیس کی سماعت کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔