نیو یارک: امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر بارک اوباما نے سبکدوشی سے قبل ایران کو خفیہ طور پر 130 ٹن افزودہ کیے جانے کے قابل یویرنیم خفیہ طور پر دینے کی منظوری دی ہے۔ ایران اس یورینیم کو جوہری تنصیبات کے لیے بہ طور ایندھن یا ایٹم بم کی تیاری کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
امریکی اخبار ڈیلی وائر نے اپنی رپورٹ میں سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ افزودہ کیے جانے کے قابل قدرتی خام حالت میں یورینیم کا ایک بھاری بھرکم ٹرک روس سے ایران کو فراہم کیا جائے گا تاکہ ٹھنڈے ری ایکٹر کے لیے ایندھن درآمد کرنے میں تہران کی مدد کی جاسکے۔ صدر اوباما کی طرف سے ایران کو یہ تحفہ ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے آخری ایام میں دیا جا رہا ہے۔
امریکہ کے دو سفارت کاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی صدر باراک اوباما اور پانچ عالمی طاقتوں کی طرف سے منظوری کے بعد تہران کو 130 ٹن یورینیم قدرتی حالت میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئندہ چند روز میں تہران کو مذکورہ مقدار میں یورینیم خفیہ طور پر فراہم کیا جائے گا۔ سفارت کاروں نے کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی فراہمی سلامتی کونسل کی منظوری سے ہی ہونی چاہیے مگر جن پانچ عالمی طاقتوں کی طرف سے یہ منظوری دی گئی ہے وہ سلامتی کونسل کی مستقل رکن ہیں۔
اس خفیہ ڈیل کے تحت روس ایران کو 44 ٹن بھاری پانی فراہم کرچکا ہے۔ امریکا 30 ٹن یورینیم جلد ہی ایران کو بھجوائے گا جب کہ سلطنت اومان بھی تہران کو بھاری پانی فراہم کرے گا۔