ٹوکیو: جاپان کا ایک خلائی جہاز خلائی مدار میں سے تباہ شدہ خلائی جہازوں کا ملبہ اکھٹا کرنے کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ یہ جاپانی خلائی جہاز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے ضروری سامان بھی لے کر گیا ہے۔
جاپان کے خلائی جہاز کی روانگی اور اِس کے مشن کو انتہائی اہم اور وقت کی ضرورت قرار دیا گیا ہے۔ اس کی ضرورت روس کے ایک سپلائی راکٹ کی تباہی کے بعد زیادہ محسوس کی جا رہی تھی کیوں کہ خلا میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود خلابازوں کو خوراک کے علاوہ تحقیق کے لیے درکار ضروری سامان بھی کمی واقع ہونا شروع ہو گئی تھی۔
جاپانی خلائی سیٹلائٹ کا نام کاؤنوٹوری ہے۔ کاؤنوٹوری کا مطلب سفید سارس ہے۔ یہ خلائی جہاز جمعہ، نو نومبر کو جنوبی جاپانی جزیرےٹینیگاشیما میں واقع خلائی مرکز سے روانہ کیا گیا۔ اگر اِس کا سفر خیریت سے مکمل ہوا تو کاؤنوٹوری جہاز اگلی منگل یعنی تیرہ دسمبر کو انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن کے ساتھ جڑ جائے گا۔ اِس خلائی جہاز کے ہم راہ پانچ ٹن خوراک، پانی اور دوسری ضروریات کا سامان بھی روانہ کیا گیا ہے۔
جاپانی خلائی ایجنسی کے مطابق خلائی جہاز کاؤنوٹوری کو روانگی کے پندرہ منٹ بعد داغے گئے راکٹ سے علیحدہ کر کے اُس راستے پر ڈال دیا گیا تھا جس پر سفر کرتے ہوئے وہ اپنا اگلا سفر مکمل کرے گا۔
اس سیٹلائٹ کے خلائی مرکز تک پہنچنے پر امریکی خلائی ادارے ناسا کی نگاہیں بھی لگی ہوئی ہیں کیوں کہ بین الاقوامی خلائی مرکز میں مقیم خلابازوں تک سامان کی ترسیل انتہائی اہم ہو چکی ہے۔
اس مشن کا دوسرا مرحلہ خلا میں موجود بے شمار کاٹھ کباڑ کو اکھٹا کرنا ہے، جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اِن بیکار اڑتے پھرتے ٹکڑوں اور اشیاء کو مختلف ملکوں کے خلائی مشنز کے راستے کی رکاوٹ خیال کیا جاتا ہے۔
جاپانی خلائی سیٹلائٹ کو اس لیے بھی وقعت دی گئی ہے کیوں کہ نو روز قبل روسی سامان بردار خلائی راکٹ روانہ ہونے کے کچھ دیر بعد تباہ ہو گیا تھا۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اِس وقت زمین کے مدار میں ایک سو ملین سے زائد فالتو ٹکڑے ہیں، جن کا تعلق پرانے اور تباہ ہونے والے خلائی جہازوں اور بالائی خلائی علاقے سے گرنے والے ٹکڑوں سے ہے۔ ان لاکھوں فالتو ٹکڑوں کی سب سے بڑی وجہ زمین کے باسیوں کی پچاس سالہ خلائی مہم جوئی بھی قرار دی جاتی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ زمینی مدار میں اڑتے پھرتے یہ ٹکڑے مستقبل کے خلائی پروگراموں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں۔
مختلف ملکوں میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ اگلی دہائی میں زمینی مدار کی صفائی کا عمل زیادہ منظم انداز میں شروع کرنا نہایت اہم ہو چکا ہے۔