واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کے اپنے منصوبے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کو خریدنے کا ارادہ نہیں ہے، بلکہ غزہ امریکہ کے ماتحت ہوگا۔ تاہم اردن کے شاہ عبداللہ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے پورے عرب کا متفقہ موقف قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور اردن کے شاہ عبداللہ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ اس دوران ٹرمپ نے کہا کہ اردن اور مصر کے کچھ حصے فلسطینیوں کے لیے مختص کیے جائیں گے، جہاں وہ آرام سے رہ سکیں گے۔
ملاقات کے بعد شاہ عبداللہ نے سوشل میڈیا پر بیان دیا کہ اردن کا موقف فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے مضبوط اور ثابت قدم ہے، اور یہ پورے عرب کا متفقہ موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی بحران سے نمٹنا سب کی مشترکہ ترجیح ہونی چاہیے۔
شاہ عبداللہ نے ٹرمپ کو بتایا کہ مصر اس منصوبے پر کام کر رہا ہے کہ خطے کے ممالک ٹرمپ کی تجویز پر کس طرح عمل کر سکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ایک دن پہلے اردن کو دھمکی دی تھی کہ اگر پناہ گزینوں کو نہ قبول کیا گیا تو اردن کو امریکی امداد روک دی جائے گی