ریٹائرڈ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی، وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار

ریٹائرڈ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی، وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار
سورس: file

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار دے دی ۔عدالت نے معاونت کے لیے عدالتی معاون مقرر کرنے کا فیصلہ  کر لیا۔

 سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق کیس پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1989 میں ججز تقرری سے متعلق اپیل زائدالمیعاد ہونے کے باوجود قابل سماعت قرار دی تھی، صدر مملکت کابینہ کی منظوری سے جج کے خلاف ریفرنس بھیجتا ہے،صدر مملکت کے پاس کسی جج کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا صوابدیدی اختیار نہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کن سوالات کی بنیاد پر زائدالمیعاد اپیل قابل سماعت قرار دیں؟ 

اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے سے یہ طے کر دیا گیا ریٹائرڈ جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی نہیں کر سکتی،عافیہ شہربانو فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو ہدایات جاری کر سکتی ہے نا ریگولیٹ کر سکتی ہے۔

دلائل میں اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت فیصلے کے اس حصے سے متفق ہے کہ سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو ہدایات نہیں دےسکتی،چلتی ہوئی انکوائری صرف اس بنیاد پر ختم نہیں ہو سکتی کہ جج ریٹائر یا مستعفی ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ججز کے پنشن کا مسئلہ نہیں بلکہ عدلیہ پر عوامی اعتماد، شفافیت اور احتساب کا معاملہ ہے، اگر جج کے خلاف انکوائری چل رہی اور مستعفی یا ریٹائر ہو جائے تو اس سے تذبذب رہتا ہے۔


بعد ازاں عدالت نے معاونت کے لیے عدالتی معاون مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔


سپریم کورٹ نے سماعت 19 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے عدالتی معاونین کے نام اور قانونی سوالات آج ہی طلب کر لیے۔



مصنف کے بارے میں