اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائیکورٹ ، سیشن کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے سے کسی بھی ملزم کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
آسلام آباد ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے خاتون ملزمہ کی گرفتاری کیس کی سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کا بڑا حکم جاری کرتے ہوئےاسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالت کے احاطے سے کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا ۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن رخسار مہدی عدالتی حکم پر ہائیکورٹ پیش ہوئیں۔ جسٹس ارباب طاہر نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب کو بتائیں ہائیکورٹ سے احاطے سے کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوگا ، آئی جی اسلام آباد سے میٹنگ کرکے اپنا ایس او پی بنائیں۔
عدالت نے ایس ایس پی انویسٹیگیشن کو ہدایت جاری کی کہ پولیس کا ایس او پی بنا کر آگاہ کریں۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے احاطے سے اہلکار نے جو گرفتاری کی میں شرمندہ ہوں، عموماً احاطے سے گرفتاری کبھی ہوتی نہیں پتہ نہیں کیوں اس کیس میں ہوا ۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ کو تکلیف دینے کا مقصد آپکو بتایا تھا کہ عدالت کے احاطے سے گرفتاریاں شروع ہو گئیں ہیں ، وہ خاتون تھی جیسے ہی اس عدالت سے باہر گئی اسے گرفتار کرلیا گیا ،فیکٹ اپکو پتہ ہے مئی 2023 میں کوئی ایف آئی آر درج تھی، ہم نے پوچھا کوئی اور کیس ہے تو بتا گیا کوئی کیس نہیں باہر گئی تو گرفتار کرلیا گیا۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن کا مزید کہنا تھا کہ متعلقہ اے ایس آئی معطل کردیا گیا ہے مزید تحقیقات بھی کر رہے ہیں آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
دو دن کا وقت دیتے ہیں ہدایات لے کر ہائیکورٹ کو آگاہ کریں ، عدالت نے ایس ایس پی انویسٹیگیشن کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ احاطہ عدالت سے گرفتاری روکنے پر ہدایات لینگے ،جو بھی اس میٹنگ کا آرڈر ہوگا آپ یہاں دینگے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایس ایسپی انویسٹیگیشن کو کہنا تھاکہ شریک ملزم کا کیس بھی دیکھ لیں جس کی وجہ سے یہ خاتون گرفتار ہوئی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو دن بعد تک کیلئے ملتوی کر دی۔