کراچی: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اگر ہماری کارکردگی سے مطمئن نہیں تو ہم گھر چلے جائیں گے اس کے علاوہ کر بھی کیا سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے جان چھڑانا ہوگی ۔
کراچی میں تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے شوکت ترین نے کہا کہ چاہتے ہیں آئی ایم ایف کے پروگرام سے جلد نکلیں ۔آئی ایم ایف سمیت دیگرممالک سے جو قرضے مانگتے ہیں اس سے نکلناچاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہم پر چھاپے پڑرہے ہیں۔ حکومت نے قوانین بنائے ہیں،جو لوگ ان پرعمل نہیں کرتےانہیں چیک کرتےہیں۔ انکم ٹیکس کے بیچ میں 38 ملین گھرانے موجود ہیں۔2 ملین گھرانے ٹیکس دیتے ہیں ۔ایک ملین ایسےہیں جنہوں نے ٹیکس پیئرمیں نام شامل کرا رکھا ہے۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ کاروبار کیلئے یکساں مواقع تمام پاکستانیوں کا حق ہے۔ ہمارے پاس تمام افراد کا ڈیٹا موجود ہے،معلوم ہےکون کیا کرتا ہے۔ان لوگوں کے پاس جارہے ہیں جو ٹیکس نہیں دیتے۔سابق حکومتوں نےدکانوں کےحساب سےٹیکس کا نظام بنایا۔موجودہ حکومت یہ دیکھ رہی ہے کس دکان کی کتنی سیلزہورہی ہے۔
ٹیکس نہ دینےوالوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتے ہیں۔ اوورسیزپاکستانیز بہت زیادہ باہمت ہیں جو قیمتی زرمبادلہ بھیجتےہیں۔
ریٹیلرزکیلئےحکومت اصلاحات کرنے جارہی ہے۔ چاہتے ہیں پاکستان کےلوگ کاروبار میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔وزیراعظم کا دورہ چین بہت زیادہ کامیاب رہا ہے۔وزیراعظم نے چینی صدر سمیت اہم شخصیات سےملاقاتیں کی ہیں۔ پاکستان کی معیشت اس وقت درست سمت میں جارہی ہے۔
تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جب شوکت ترین سے سوال کیا گیا کہ آپ کی وزارت کو ایوارڈ نہیں ملا اور آپ وزرا میں کارکردگی کے لحاظ سے 17 ویں نمبر پر ہیں اس پر کیا کہیں گے؟ شوکت ترین نے جواب دیا کہ اگر وزیر اعظم کارگردگی سے مطمئن نہیں ہیں تو ہم گھر چلے جائیں گے اور اس کے علاوہ ہم کر بھی کیا سکتے ہیں۔