لاہور: وزیراعظم عمران خان نے آج لاہور میں ‘‘شہروں میں جنگل’’ اگانے کا درخت لگاکر افتتاح کیا ۔پنجاب حکومت میاواکی ٹیکنیکس کے ذریعے شہریوں میں درخت لگائے گی۔ میاواکی طریقہ کیا ہے؟ یہ کس نے ایجاد کیا ؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
میاواکی تیزی سے درخت لگانے کا ایسا طریقہ ہے جسے جاپان کے ایک ماہر نباتات اکیرا میاواکی نے 60 سال کی ریسرچ کے بعد وضع کیا تھا۔
لاہور سے پہلے کراچی میں بھی میاواکی طریقے کے ذریعے اربن فارسٹنگ کی گئی ہے۔ ماہرین نباتات کا کہنا ہے کہ میاواکی درخت لگانے کا وہ طریقہ ہے جس کی مدد سے کسی بھی خطے میں ان درختوں کے ساتھ تیزی سے جنگل اگایا جا سکتا ہے جو وہاں لاکھوں سال پہلے اگایا کرتے تھے۔
کراچی میں میاواکی طریقے سے درخت لگانے کا تجربہ کرنے والی ایک تنظیم اربن فاریسٹ کے بانی شہزاد قریشی نے بھارت میں مقیم میاواکی کے ایک ماہر کی مدد سے کراچی میں یہ طریقہ آزمایا ۔ انہوں نے کراچی کے ایک پارک کی پانچ سال کے لیے سرپرستی حاصل کی اور اس کے 500 مربع فٹ کے ٹکڑے پر جنوری 2016 میں جو پودے لگائے تھے ان میں سے کچھ اس وقت بیس بیس فٹ کے اور کچھ 25 فٹ سے بھی بلند ہو چکے ہیں۔
میاواکی طریقے کے ذریعے چھوٹی اور کم جگہ پر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جا سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سب سے پہلے علاقے کے آبائی پودوں کو اکٹھا کیا جاتا ہے جن میں پھل دار، پھول دار،سایہ دار، جھاڑی درخت ،گویا ہر قسم کے پودے شامل ہوتے ہیں۔ جہاں جنگل اگانا ہوتا ہے وہاں زمین پر کوئی کیمیکل یا کیمیائی کھاد نہیں ڈالی جاتی بلکہ صرف علاقائی کھاد ڈالی جاتی ہے اور پھر مقامی پودوں کو چار تہوں میں جنگل کی ترتیب سے لگا دیا جاتا ہے۔
ان درختوں کو صرف تین سال پانی دیا جاتا ہے، جس کے بعد یہ خود بخود بڑھنے لگتے ہیں اور ساٹھ ستر فٹ کی بلندی تک پہنچ جاتے ہیں۔ صرف تین سال میں وہاں ایک ایسا ماحول پیدا ہو جاتا ہے جہاں پرندے، ہر قسم کے حشرات، تتلیاں، چڑیاں، شہد کی مکھیاں، گرگٹ وغیرہ آنا شروع ہو جاتے ہیں جس سے جنگل کا ایک پورا ماڈل تیار ہو جاتا ہے۔
میاواکی طریقے سے لگائے گئے یہ درخت مقابلتاً دس گنا زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اور مقابلتاً تیس گنا زیادہ آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ تیس گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں اور ہوا میں موجود الرجی پیدا کرنے والے اجزا کو تیس گنا زیادہ جذب کرتے ہیں اور یوں اس علاقے کی ہوا کو صاف کر کے ایک صحت مند فضا پیدا کر دیتے ہیں۔