اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کو 3 ماہ میں آپریشنل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت سے کچھ نہیں ہو گا اور منصوبہ صوبائی حکومت کے حوالے کیا تو لوکل ٹرانسپورٹ جیسا حال ہوگا۔
سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت ہوئی، وزیر ریلوے شیخ رشید اور اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا بزنس پلان میں آپ نے سب کچھ کہہ دیا، بزنس پلان میں یہ نہیں بتایا کہ کب اور کیسے عمل ہوگا، لوگ انتظار کر رہے ہیں، آپ ڈیلیور کریں، ریلوے والے اپنے لوگوں کو سونے نہ دیں، کام پر لگائیں۔ شیخ رشید نے کہا جو کام 70 سال میں نہیں ہوا وہ 12 دن میں ہوگیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کے شکر گزار ہیں یہ قوم کے لئے ہو رہا ہے، یہ کام میری اور آپ کی ذات کے لیے نہیں ہو رہا، ایم ایل ون کے بارے میں پتہ چلا ایلی ویٹڈ ٹرین بنا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے اپنی 5 جائیدادیں بیچ دے تو سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔ جس پر شیخ رشید نے کہا کراچی کی ایک پراپرٹی سارا کام کر سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ایم ایل ون لمبی کہانی ہے۔ شیخ رشید نے کہا 14 سال بعد ایم ایل ون کا ٹینڈر ہو رہا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ سرکلر ٹرین پر سندھ حکومت سے بھی پوچھ لیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی سرکلر کو سندھ حکومت کو کیوں دے رہے ہیں، کراچی سرکلر کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو جائے گا، شیخ رشید صاحب یہ منصوبہ آپ ہی چلائیں گے اور کوئی نہیں چلا سکتا، چاہتے ہیں سرکلر کے بعد کراچی ٹرام بھی چلے، آپ کو یاد ہے کراچی میں پہلے محمد علی نامی کمپنی ہوتی تھی۔ عدالت عظمی نے کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق سندھ حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔