یہودی بستیوں کا معاملہ امن عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے، ٹرمپ کا انتباہ

یہودی بستیوں کا معاملہ امن عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے، ٹرمپ کا انتباہ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ یہودی آبادکاری کے معاملے میں احتیاط سے کام لے کیونکہ اس سے امن عمل پیچیدگی کا شکار ہو سکتا ہے۔ انھوں نے ایک اسرائیل اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ فلسطین اور اسرائیل کے امن مذاکرات کے لیے فی الحال راضی ہیں۔

اسرائیلی اخبار یسرائیل ہیوم کے ایڈیٹر کی جانب سے ممکنہ امریکی امن منصوبے کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ’ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو گا۔ اس وقت فلسطین امن عمل شروع نہیں کرنا چاہتے۔ اسرائیل کے حوالے سے بھی میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ انہیں بھی اس میں کوئی دلچسپی ہے اس لیے ہمیں انتظار کرنا ہو گا۔

یہودی بستیوں کے امن منصوبے کا حصہ ہونے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا ہم ان بستیوں سے متعلق بات کریں گے۔ ان بستیوں نے چیزوں کو ہمیشہ پیچدہ بنایا اور میرا خیال ہے کہ اسرائیل کو ان بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے محتاط ہونا چاہیے۔ مشرقی یروشلم اور مغربی پٹی میں 1967 کے بعد سے تعمیر کی جانے والے یہودی بستوں میں چھ لاکھ سے زائد یہودی آباد ہیں۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت یہ آبادکاری غیر قانونی ہے تاہم اسرائیل اس بات کی مخالفت کرتا ہے۔یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر امریکی صدر کا کہنا تھا یروشلم کا دارالحکومت ہونا بہت سے لوگوں کے لیے ایک اہم چیز تھی۔ میں نے ایک اہم وعدہ کیا تھا جو میں نے پورا کیا۔

اسرائیل کا دعوی ہے کہ یہ پورا شہر اس کا دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ مشرقی یروشلم ان کا علاقہ ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد قبضہ کر لیا۔ فلسطینی رہنما محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ اس فیصلے کے بعد امریکہ کو مزید ثالث کی حیثیت سے قبول نہیں کریں گے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں