کراچی:سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر پاکستان، ڈاکٹر عارف علوی کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور ایف آئی اے، پولیس اور دیگر اداروں کو درج مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم دیا۔
آئینی بینچ میں سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سابق صدر کی گرفتاری کے لیے عدالت کی اجازت ضروری ہوگی۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر کوئی خفیہ مقدمہ ہو تو ادارے عدالت کو آگاہ کریں۔
عارف علوی کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل نے تین مقدمات میں ضمانت حاصل کی ہے، تاہم دیگر مقدمات کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔ عدالت نے اس درخواست پر ایف آئی اے، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے مزید کہا کہ "یہ ایک سابق صدر ہیں، کیا اداروں کو یہ لگتا ہے کہ وہ کوئی سنگین جرم کرنے والے ہیں؟ ان کی عزت کی جانی چاہیے۔"
سابق صدر عارف علوی نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ "میں ججز کا شکر گزار ہوں کہ وہ ہمیشہ کیس کو باریک بینی سے دیکھتے ہیں۔" انہوں نے مذاق میں کہا کہ عدالت میں یہ تاثر تھا کہ سابق صدر شاید کوئی سنگین جرم کر سکتے ہیں۔
عارف علوی نے مزید کہا کہ "موجودہ سیاسی صورتحال میں، اگرچہ سینئرز اپنا کردار ادا کر سکتے تھے، لیکن جونیئرز انہیں وہ عزت نہیں دے رہے جو ان کا حق ہے۔"
سابق صدر نے فیض حمید کے مقدمے کے حوالے سے کہا کہ "وہ خود اس بات سے واقف ہیں، لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان پر مقدمہ چل رہا ہے کہ انہوں نے سیاست میں حصہ لیا۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ لوگ جو سیاست میں حصہ لے رہے ہیں، وہ اپنے لیے قبر نہیں کھود رہے۔
عارف علوی نے ملکی حالات کی بہتری کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ "ہمیشہ سے مذاکرات کی حمایت کی ہے اور اگر اس میں کوئی پیش رفت ہو تو وہ مثبت ہوگی۔