اسلام آباد :جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ افغان ووٹرز کی تحقیقات کی جائیں، الیکشن تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو بڑا سودا نہیں ہے۔جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ افغان ووٹرز کی تحقیقات کی جائیں، الیکشن تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو بڑا سودا نہیں ہے۔ان کاکہنا تھاکہ ن لیگ کے ساتھ مخلوط حکومت کیلئے تیار ہیں، پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں اور جنوبی وزیرستان میں روز مرہ کی بنیاد پر شہادتیں ہو رہی ہیں، عام شہریوں کے ساتھ ریاستی اداروں کے اہلکار بھی اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ باجوڑ سانحے میں شہادتیں 80 تک پہنچ گئی ہیں۔اس تمام تر صورت حال کے باوجود ہم کہتے رہے ہیں کہ ہمیں الیکشن چاہئیں، پچھلے ساڑے تین سال جس رجیم کے خلاف ہم نے آزادی مارچ کیا، جلسے کیے وہ اسی وجہ سے تھا کہ ہم نے اس الیکشن کو نہیں مانا تھا اور دوبارہ الیکشن مانگ رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس میں زرداری صاحب نے ایک اور اضافہ کردیا کہ خیبرپختونخوا میں بہت سے غلط ووٹ اندراج کیے گئے ہیں، افغان شہریوں کے ووٹ اندراج کیے گئے ہیں تو یہ تو مزید تحقیق طلب مسئلہ بن گیا ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان کیلئے بھی، اس پر تحقیق کی جائے، اگر بیرون ملک سے ہمارے ووٹوں میں داخل ہوگئے ہیں تو ان کا تصفیہ ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وہاں تو لوگ ووٹ ڈالتے نہیں ہیں تو کون ان کا ووٹ کاسٹ کرتا ہے ، کون بکسے بھرتا ہے، کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے، یہی وہ چیزیں ہیں جو پچھلے الیکشن میں دھاندلی کا زریعہ بنی ہیں ۔ہمیں الیکشن ضرور چاہئے لیکن شفاف الیکشن کا ماحول بھی چاہیے۔ہمیں اس بارے میں پہلے علم نہیں تھا، لیکن آصف علی زرداری کے انکشاف کے بعد ہمیں یہ بات چبھی ہے، ہم تو حساس لوگ ہیں، اب میں سوچتا ہوں کہ اس پر تحقیق تو کی جائے، اس ووٹ کو صاف تو کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جیسا کہ آصف علی زرداری صاحب نے کہا، چند دن کی تاخیر کے بعد ہمیں ایک شفاف الیکشن ملتا ہے تو یہ کوئی بڑا سودا نہیں ہے۔ ہم نے اتنا عرصہ انتظار کیا ہے تو چند دن اور انتظار کر سکتے ہیں، اگر آئین کے مطابق الیکشن چاہئیے تھے تو ضمنی الیکشن ہمارے ستمبر میں ہوجانے چاہئیے تھے، کم از کم خیبرپختونخوا کے الیکشن ستمبر میں ہوجانے چاہئے تھے، ویسے بھی ہم نے اس لکیر کو تو کراس کر ہی لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اہم سوالات اب پیدا ہو رہے ہیں تو ہم نے صرف اپنی پولیٹیکل سکورنگ کیلئے بات نہیں کرنی ، ہم نے تو حقائق تک پہنچنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف کے مسلم لیگ (ن) کے لوگوں نے بھی کہا کہ ہمارے علاقوں میں برف ہوگی اور کئی علاقے ووٹ ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔ اس طرح کے جتنے بھی عوامل ہیں انہیں سنجیدگی سے لیا جائے اور ہماری باتوں کو محض سیاسی بیانات قرار نہ دیا جائے، ہوگا کسی کا جلدی یا تاخیر میں فائدہ، لیکن ہم زمینی حقائق پر بات کر رہے ہیں۔آج تمام پارٹیاں اس حقیقت کو تسلیم کر رہی ہیں جو ہم کہتے تھے۔