اسلام آباد : سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی کے معاملے پر جسٹس مظاہر نقوی نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کو کھلا خط لکھ دیا۔
جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے خط میں لکھا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے سابق چیف جسٹس کو میرے خلاف کاروائی کرنے کے لیے خطوط لکھے ۔ سپریم کورٹ اور پاکستان کی عوام کے علاوہ کسی کے لیے فرائض انجام نہیں دے رہا۔ میں پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھیلنے سے انکار پر اس کے نتائج بھگت رہا ہوں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ میں سپریم جوڈیشل کونسل کی جعلی کارروائی کا آخر تک مقابلہ کروں گا۔ یہ میری ذات کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے وقار کا معاملہ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھا گیا خط ظاہر کرتا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی کیسے خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا خط بتاتا ہے کہ تین رکنی کمیٹی کے اجلاس میں سینیارٹی کی بنیاد پر بینچز کی تشکیل کا فیصلہ ہو۔، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر یہ بینچ تشکیل کیوں دیا اس کا فیصلہ آپ جج صاحبان خود کریں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ میرے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی غیر آئینی ہے۔ جوڈیشل کونسل کی کاروائی کیخلاف میری درخواستیں 15 دسمبر کو سماعت کیلئے مقرر ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ درخواستیں مقرر ہونے کے باوجود مجھے گزشتہ شب کونسل اجلاس کا نوٹس ملا۔ ہماری بدقسمت تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ درخواستیں زیر التوا ہونے کے دوران کونسل کارروائی جاری رکھے۔ آئینی درخواستیں مقرر ہونے کے بعد بھی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر حکم امتناع نہیں دیا گیا۔