اسلام آباد : پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران قتل کے مقدمے میں مدعی احمد رضا قصوری نے تجویز دی کہ بھٹو ریفرنس پر سماعت عام انتخابات کے بعد کی جائے کیونکہ یہ لوگ اسے انتخابی مہم میں استعمال کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف قتل کیس میں اس مقدمے کے مدعی احمد رضا قصوری بھی عدالتی کارروائی میں شریک تھے۔ فاروق ایچ نائیک کے بعد وہ دوران سماعت احمد رضا قصوری روسٹرم پر بھی آئے اور انہوں نے نسیم حسن شاہ کے ایک اخبار میں انٹرویو کا حوالہ دے دیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو احمد رضا قصوی کے والد نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا اور پھر اسی مقدمے میں سپریم کورٹ نے انھیں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
جب سنہ 2011 میں آصف علی زرداری نے بطور صدر یہ ریفرنس دائر کیا تھا تو اس وقت سپریم کورٹ میں بابر اعوان بطور وکیل پیش ہوتے تھے۔ مگر پھر ان کا لائسنس عدالت نے واپس لے لیا اور وہ اس مقدمے میں پیش نہ ہو سکے۔ آج دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بابر اعوان کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کیا وہ اب بھی اس مقدمے میں وکیل ہیں۔
واضح رہے کہ یوسف رضا گیلانی کے توہین عدالت کے مقدمے میں بطور گواہ سپریم کورٹ میں پیش ہونے سے انکار کے بعد بابر اعوان پارٹی میں بھی غیرفعال ہو گئے تھے۔ بعد میں انھوں پیپلز پارٹی کو خیرآباد کہہ کر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور یوں اب وہ اس مقدمے کا بھی حصہ نہیں رہے۔