پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر سماعت جمعرات تک ملتوی

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر سماعت جمعرات تک ملتوی
سورس: file

اسلام آباد:  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نےپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتکابات کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر علی خان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جبکہ اکبرایس بابر سمیت دیگر درخواست گزار بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو نوٹس کی کاپی مل گئی؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جی نوٹس کی کاپی مل گئی۔  وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 20 روز کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن کروائے، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے دور رکھا جائے، الیکشن قریب آرہا ہے چاہتے ہیں اس کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ نے بھی پانچ سال الیکشن نہیں کروائے جو ہماری نظر میں درست نہیں۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم نے آپ کے حکم کے مطابق انتخابات کروائے، پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ سماعت چلتی رہے گی لیکن الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کر سکتا۔

اس موقع پر چیئر مین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آپ اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ممبر الیکشن کمشن کا کہنا تھا کہ ہم نے تو کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، جس پر گوہر علی خان نے کہا کہ کمیشن اس معاملے میں حتمی فیصلہ کر چکا، پہلے آپ درخواست گزاروں کا موقف سن لیں پھر ہم دلائل دیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی نے کہا کہ جس طریقے سے ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے ویسے کسی نے نہیں کرائے، ہماری واحد پارٹی ہے جس کے پاس ووٹرز کا بہترین ڈیٹا موجود ہے۔بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے تو بلے سے محروم نہیں ہوں گے اور پی ٹی آئی کبھی الیکشن سے پیچھے نہیں ہٹے گی، بڑے عرصے سے پی ٹی آئی کو زیر عتاب لایا جا رہا ہے، لہٰذا بلے کا نشان چھیننے کی کوشش عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

درخواست گزار طاہر نواز عباسی نے کمیشن کے سمانے موقف پیش کیا کہ ہمارا کہنا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہیں ہوا، تحریک انصاف کا ڈمی الیکشن ہوا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ کیسکیلئے ہمیں کچھ ڈاکومنٹس چاہیے جس پر چیف الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے دستاویز کے حصول کے لیے درخواست دی ہے؟ طاہر نواز عباسی کا کہنا تھا آج درخواست دوں گا، سماعت ملتوی کی جائے۔

دوران سماعت اکبر ایس بابر کا بھی کہنا تھا کہپچھلی سماعت پر میرے وکیل نے دلائل دیے تھے،  ہماری درخواست ہے کہ جو انہوں نے جواب دیا وہ دستاویز فراہم کیے جائیں، جب ہمیں پی ٹی آئی کا رپلائی مل جائے گا تو ہم اچھے دلائل دے سکتے ہیں۔

دوران سماعت پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔اس موقع پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ڈی جی لانے کہا کہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے سات روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جائیں، الیکشن کمیشن مطمئن ہوگا تو سرٹیفکیٹ جاری کرے گا، اگر الیکشن کمیشن مطمئن ہی نہیں تو سرٹیفکیٹ کیسے جاری کرے۔

بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس میں کہا کہ آج ہم دلائل نہیں لے رہے پرسوں سماعت رکھ لیتے ہیں اور کیس کی سماعت چودہ دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

مصنف کے بارے میں