راولپنڈی: سابق چیئر مین تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئر مین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر سائفر گمشدگی کیس میں فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر گمشدگی کیس کی سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران ملزمان کو کیس کے چالان کی نقول فراہم کی گئیں فراہم کردہ نقول میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کیس میں قصور وار قرار دیا گیا۔ نقول میں سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ نے کیس کی نقول وصول کر کے دستخط بھی کیے۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی گزشتہ سماعت کے حکمنامے میں کہا گیا کہ وکلا صفائی نے ملزموں کو نقول کی فراہمی سے قبل اعتراض اٹھایا، وکلا صفائی کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ سیکشن 13 (6) کے تحت ٹرائل کیلئے کوئی حکومتی نوٹیفکیشن موجود نہیں، نوٹیفکیشن کی عدم موجودگی کے باعث خصوصی عدالت ٹرائل آگے نہیں چلاسکتی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کےحکمنامے میں مزید کہا گیا پراسیکیوشن نے کہا کہ ٹرائل کے حوالے سے سیکشن 13 (6) میں لفظ ’’ہوسکتا ہے‘‘ درج ہے، پراسیکیوشن نے اینیمی ایجنٹ آرڈیننس 1943، کریمینل لا 1958ء کا ذکر کیا، پراسیکیوشن نے کہا کہ دشمن ایجنٹ گرفتار ہو تو اینیمی ایجنٹ آرڈیننس 1943، کریمینل لا 1958 کے تحت ٹرائل ہوگا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ اگر کوئی اور دشمن ایجنٹ گرفتار ہو تو کریمینل لا1958 کے تحت ٹرائل ہوگا، کریمینل لا 1958کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکشن 6 (3) نقول کی فراہمی کی بات کرتا ہے، سوال ہے کہ کیا وکلا صفائی اینیمی ایجنٹ آرڈیننس 1943 کے تحت ٹرائل چاہتے ہیں؟۔
عدالت نے لکھا کہ اینیمی ایجنٹ آرڈیننس، کریمینل لا کے علاوہ کسی آرڈیننس کے تحت سیکرٹ ایکٹ کا ٹرائل نہیں ہو سکتا، وکلا صفائی کی استدعا مسترد کی جاتی ہے جو صرف ٹرائل کو تاخیر کا نشانہ بنانا چاہ رہی ہے۔
خصوصہ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے حکمنامے میں کہا کہ پراسیکیوشن کو ٹرائل کے حوالے سے حکومتی نوٹیفکیشن آئندہ سماعت سے قبل جمع کرانے کی ہدایت کی جاتی۔