ٹی ایل پی کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے کسی کو کچھ پتا نہیں : فواد چودھری

05:51 PM, 12 Dec, 2021

لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن پر تنقید کی ہے ۔کہتے ہیں  فارن فنڈنگ کے کیس میں جس طرح کی پیش رفت ہونی چاہئے ویسی نہیں ہورہی ۔ تمام سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ عوام کے سامنے آنی چاہیے۔

لاہور میں وزیر مملکت فرخ حبیب کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ  الیکشن کمیشن کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔ تمام سیاسی جماعتوں کا نظام فنڈنگ کا سسٹم اوپن ہونا چاہیے۔  کچھ دہشت گرد جماعتوں نے بھی فارن فنڈنگ کر رکھی ہے۔ ٹی ایل پی کی فنڈنگ کا کسی کو کچھ پتا نہیں کہاں سے ہو رہی ہے۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل وزیر اعظم کے دل کے قریب  ہیں ۔ انہوں نے گوادر میں احتجاج کا نوٹس لیا ہے۔ گوادرکے مسائل گزشتہ حکومتوں نے حل نہیں کئے لیکن تحریک انصاف کی حکومت حل کرے گی۔ گوادر میں غیر قانونی اور قانونی دونوں طرح کی فشنگ ہورہی ہے۔ سدرن بلوچستان کےلئے700ارب روپے پیکج کا اعلان کیاہے۔ 

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ ہمیشہ دھمکی دیتےہیں۔ سندھ حکومت کابیان آرٹیکل 144 کی خلاف ورزی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نےجوزبان استعمال کی وہ مناسب نہیں تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اسمبلی میں کل جس طرح تقریر کی وہ حیران کن ہے۔ وہ جس طرح کی دھمکیاں ہمیں دیتے ہیں اس پر انہیں غور کرنا چاہئے۔ 

انہوں نے کہا کہ بہت سی شدت پسندجماعتیں الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈہیں ۔ تمام سیاسی جماعتوں کےکھاتےعوام کےسامنےآنےچاہئیں۔ نوازشریف نے 2013میں پارٹی کو 10کروڑکی ڈونیشن دی۔  فنڈنگ کے ذرائع ابھی تک کسی کو معلوم نہیں۔ (ن) لیگ کےایک بھی ڈونرکاریکارڈموجودنہیں ۔

فواد چودھری نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کا 2009سے 2012تک فنڈنگ کاریکارڈموجودنہیں ۔حسین حقانی نےپیپلزپارٹی کیلئےامریکامیں فنڈریزنگ کی۔  حسین حقانی نےجو فنڈزاکٹھےکیےان کاحساب نہیں۔  ٹی ایل پی کی فنڈنگ کاکسی کوکچھ پتہ نہیں کہاں سےآئی۔  ہونا تو یہ چاہئےتینوں سیاسی جماعتوں کا تمام ریکارڈ عوام کو معلوم ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا ایف سیون میں ایک گھر ہے جس کی مالیت 2 کروڑ روپے ہے۔  اسلام آباد کے شہری جانتے ہیں وہاں ایک ٹکڑا بھی 2 کروڑ میں نہیں ملتا۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک بھی ڈونر کا ریکارڈ موجود نہیں۔  مسلم لیگ (ن) کے ابھی تک دفتر کا بھی نہیں معلوم یہ کہاں پر ہے۔ اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کا جو دفتر ہے اس کا خرچ کیسے چلتا ہے یہ معلوم نہیں۔ 

فواد چودھری نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے جو ڈونرز ہیں ان کا بھی کوئی حساب نہیں۔ خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کو کیسے عطیات ملتے ہیں اس کا کوئی علم نہیں۔  نوازشریف نے4کروڑ 50 لاکھ روپے مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹ میں بھجوائے۔  مسلم لیگ (ن) نےبعد میں یہ پیسے نوازشریف کو واپس بھیجے۔ مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹ کو وائٹ منی کیلئے استعمال کیا جا رہا تھا۔  لندن میں مسلم لیگ (ن) کےدفترمیں بھی پیسے کیسے جمع ہورہے ہیں اس کا حساب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا بھی مسلم لیگ (ن) سے مختلف حال نہیں ہے۔  پیپلز پارٹی کےجتنےبھی اکاؤنٹس میں پیسے آئے وہ کہاں سے آئےاور کس نے دیئے؟ جےیوآئی،جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی فارن فنڈنگ معلوم ہونی چاہئیں۔ 

فواد چودھری نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے جو اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے ہیں وہ نظر آئیں گے۔  خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ پرویزمشرف کا نظام امپاور تھا اس میں الیکشن براہ  راست نہیں تھا۔ شہبازشریف نے حکومت میں آکر بلدیاتی نظام کو ختم کردیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ووٹنگ کے ذریعے اب براہ راست میئر منتخب ہوگا ۔اس سے پہلے ووٹنگ کے ذریعے براہ راست میئر منتخب نہیں ہوتا تھا۔  منی بجٹ کوئی نہیں آرہا،کچھ ایڈجسٹمنٹ ہیں جو ہوچکی ہیں۔  مہنگائی میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے اور آنے والے وقت میں مزید کمی ہوگی۔ پٹرول پاکستان میں سستا ہے،دالیں،چاول،آٹا بھی سستے ہیں۔  عام آدمی کی قوت خرید میں اضافہ ہوا ہے۔ 

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن 100 فیصد ای وی ایم پر کرائےجائیں گے۔ الیکشن کمیشن کو اگر ای وی ایم پر اعتراض ہوگا وہ پارلیمنٹ میں جائے گا۔ الیکشن کمیشن کہے تو دو ماہ میں ای وی ایمز آسکتی ہیں۔ 

ایک سوال کے جواب میں سانحہ اے پی ایس کے تمام دہشت گردوں کو سزائیں ہوچکی ہیں۔  ٹی ایل پی یا دوسری جماعتوں کے معاملےپر کوئی کنفیوژن نہیں۔ پاکستان کے آئین کو مان کر جو سرنگوں کرکے چلے گا اس کےساتھ ہم چلیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے جس طرح پیپلز پارٹی کو تباہ کیا ہےضیاء الحق ایسا نہ کرسکے۔ جس طرح بھٹو کی سیاسی فلاسفی کو آصف زرداری نے تباہ کیا وہ سب کو معلوم ہے۔ پیپلز پارٹی کا الیکشن جیتنا تو درکنار پنجاب میں ان کا کوئی ٹکٹ لینے کوتیار نہیں۔  راجہ پرویزاشرف اور گیلانی آزاد امیدوار کی طرح لڑیں تو 5،5ہزار ووٹ زیادہ ہوں گے۔  حکومت کیسز سے نہیں ووٹوں سے آتی اور جاتی ہے۔ 

مزیدخبریں