جدہ : سعودی عرب کے ماہر فلکیات اور موسمیات ڈاکٹر عبداللہ المسند نے حرم مکی کے قریب کلاک ٹاور کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے سعودی فوٹو گرافر کے موقف کی تائید کردی ہے ۔
جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میری یہ خاص تصاویر ایک ہی وقت میں مکہ کلاک ٹاور اور جدہ کی بڑی عمارت کو دکھا رہی ہے ، یہ تصویر انہوں نے طائف کے مقام سے اتاری تھی جو دیکھا جائے تو مکہ کلاک ٹاورسے 43 کلومیٹر جبکہ جدہ کی بڑی عمارت سے 113 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے ۔
فوٹو گرافر عبدالمالکی کا کہنا ہے کہ یہ فوٹو سو فیصد درست ہے ، اس میں فوٹو شاپ کا استعمال نہیں کیا گیا ، ماہر فلکیات نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ یہ طائف کی ہدیٰ پہاڑی سے تصویر اتاری گئی ہے ، جو 1959 میٹر بلند ہے ، کلاک ٹاور 900 میٹر بلند ہے یہ مقام طائف سے 46 کلومیٹر دوری پر ہے ۔ دوسرا مقام جدہ کی این سی بی بلڈنگ ہے جس کی اونچائی ایک سو چالیس میٹر ہے ،جو ہدیٰ پہاڑی سے 113 کلومیٹر دور ہے ۔
اگر ان تینوں مقامات کے درمیان خط کھینچا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ واقعی ایک سیدھ میں آتے ہیں ، جدید ترین کیمروں سے یہ ممکن ہے ۔
ان کا کہناتھاکہ فوٹو گرافر کے پاس جو کیمرہ موجود ہے اس سے دو شہروں کی تصویر تیسرے شہر سے کھینچنا ممکن ہے ۔
ایک اماراتی فوٹو گرافر نے لکھا کہ ہم نےراس الخیمہ کی پہاڑیوں سے ایک تصویر کھینچی تھی جس میں دبئی برج خلیفہ جو اس سے ایک سو چار کلومیٹر دور ہے واضح دکھائی دے سکتاہے ۔
اس لیے سعودی فوٹو گرافر کی تصویر کو فوٹو شاپ نہیں کہا جاسکتا۔