لاہور: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے میں ملوث وکلا کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔ دھاوے کے بعد پی آئی سی میں سروسز بند ہیں اور ڈاکٹروں نے واقعے کیخلاف احتجاجا کام چھوڑ دیا۔
وکلا حملے کے بعد پنجاب کے سب سے بڑے دل کے ہسپتال کو خالی کرا لیا گیا۔ پی آئی سی میں ہر قسم کی سروسز ختم کر دی گئیں۔ ڈاکٹرز بھی ہڑتال پر چلے گئے، آپریشن کے لیے داخل مریضوں کو گھر بھیج دیا گیا اور تشویشناک حالت والے مریضوں کو سی سی یو تھری میں رکھا گیا ہے۔
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا کے حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں، 250 سے زائد وکلا کے خلاف دو مقدمات درج کئے گئے ہیں، 15 سے زائد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمات میں دہشت گردی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل ہیں۔
سرکاری کام میں مداخلت سے مریضوں کی جان جانے، پولیس اہلکاروں پر تشدد، ہوائی فائرنگ اور پولیس وین کا جلانا بھی مقدمات کا حصہ ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق وکلا نے ہسپتال میں کروڑوں روپے کی مشینری اور املاک کو نقصان بھی پہنچایا۔
پی آئی سی پر وکلا کے دھاوے کے بعد شہر میں رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اہم عمارتوں کے باہر رینجرز کے جوان موجود ہوں گے۔ تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ افسوسناک واقعہ کے بعد انتظامیہ اور پنجاب بار میں مذاکرات ناکام ہوگئے، حملے کے باوجود صدر ہائیکورٹ بار نے آج ہڑتال کا اعلان کیا جس کے باعث وکلا آج ہڑتال پر ہیں۔