لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ اور پیراگون سٹی سکینڈل میں گرفتار سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے دونوں بھائیوں کو 22 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پیرا گون ہاؤسنگ سکینڈل کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر نے کہا ملزمان نے پیراگون کی ملکیت سے متعلق جھوٹ بولا اور سعد رفیق اہلیہ کے نام پر سوسائٹی بنانے جا رہے تھے۔ سوسائٹی کی زمین سعد رفیق نے فروخت کی اور پھلروان گاؤں کے قریب پیرا گوان سٹی کے نام سے سوسائٹی بنائی جبکہ پیراگوان سوسائٹی غیر قانونی ہے اور یہ ایل ڈی اے سے منظور نہیں۔
نیب نے ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے نیب ٹیم کا مؤقف سننے کے بعد خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 10 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر حوالے کر دیا۔
خواجہ سعد رفیق نے کمرہ عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہزاروں پولیس اہلکار اور رینجرز لگائی ہوئی ہے اور عدالت میں لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔ گھر کا کھانا بند کر دیا گیا ہے اور نیب میں واش روم کے اندر چٹخنی نہیں ہے جبکہ نیب نے گھر سے آیا ہوا کھانا واپس بھجوا دیا۔ انہوں نے کہا میرے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور میرے سیل میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں کیا ہم دونوں بھائی کوئی دہشتگرد نہیں ہیں۔
گزشتہ روز پیراگون ہاؤسنگ کرپشن سکینڈل میں مسلم لیگ ن کے ایم این اے خواجہ سعد رفیق اور انکے بھائی ایم پی اے سلمان رفیق کی درخواست ضمانت خارج ہونے پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کر کے انہیں نیب آفس منتقل کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔
بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔