واشنگٹن : ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے سی ای او سندر پیچائی نے امریکی انصاف کمیٹی کے سامنے جانبداری اور ڈیٹا ٹریکنگ کے حوالے سے الزامات کی سختی سے تردید کر دی ، سی ای او کے جوابات پر سوشل میڈیا پر کافی زیر بحث لایا گیا اور ان کے جوابات کو شیئر بھی کیا جاتا رہا ۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ میں ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے سی ای او سندر پیچائی پیش ہوئے ، اس موقع پر انھوں نے کانگریس مینز کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ گوگل نے کبھی بھی صارفین کے ساتھ جانبداری سے برتاو نہیں کیا ہے ، بات گوگل ایڈسنز کی ہو یا ڈیٹا ٹریکنگ کی بات ہو گوگل نے ہمیشہ پالیسی کے مطابق کام کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈیٹا ٹریکنگ اور سیکیورٹی اور پرائیویسی کے متعلق قوانین متعین کیے ہیں جس کے متعلق صارفین کو گاہے با گاہے آگاہ کیا جاتا ہے ، اس سلسلے میں صارفین سے جان بوجھ کر کسی شق یا قانون کو خفیہ نہیں رکھا جاتا ہے۔
کانگریس مینز نے سوالات اٹھائے ایسا کیوں نہیں ہوسکتا کہ صارفین گوگل کی بیس صفحات پر مشتمل پرائیویسی پالیسی پڑھیں اس کی بجائے گوگل خود ان کو ترامیم کے متعلق وقت کے ساتھ آگاہ کرتا رہے کیونکہ گوگل کی پرائیویسی پالیسی کافی پرانی ہو چکی ہے اب صارفین کو اندازہ نہیں کہ اس میں کیا بدلائو آئے ہیں ۔ایک اور کانگریس رکن نے سوال اٹھایا کہ کیا گوگل صارفین کو ہر مہینے اس سے متعلقہ ڈیٹا بھیج سکتا ہے اور پھر صارف سے پوچھا جائے کہ وہ کیا شیئر کرنا چاہتا ہے اس کی مرضی سے شیئر ہو ، اس سوال کو گوگل سی ای او گول کر گئے اور بتایا کہ اس کے حوالے سے کمپنی کے واضح قوانین موجود ہیں۔
کئی ٹی وی چینلز نے گوگل سی ای او کے جوابات کے سیشن کو براہ راست بھی دکھایا ۔
سی ای او سندر نے بتایا کہ گوگل صارفین کو ای میل کے ذریعے اپنی ترمیمات کے حوالے سے آگاہ کرتا رہتا ہے اب صارفین کو چاہئے کہ وہ سیٹنگز میں جاکر اپنی پرائیویسی پیرامیٹرز کو سیٹ کریں ۔ایک کمیٹی رکن نے سوال اٹھایا کہ کیا گوگل کے ڈیٹا تک کروم اور جی میل کی رسائی ممکن ہوتی ہے تو اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا جی ہاں ، کروم اور جی میل گوگل ڈیٹا تک رسائی ہوتی ہے ۔
کمیٹی برائے انصاف کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ اگر صارف اور پراڈیکٹ ڈویلپر مل کر ایک ایپ تیار کریں اور اس میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کریں جس سے گوگل ڈیٹا تک رسائی ہو یا وہاں سے کسی چیز کو لنک کرنے کی کوشش کی جائے تو کیا گوگل کو اس کے متعلق مکمل معلومات ہوں گی۔
اس سوال کے جواب میں گوگل سی ای او نے بتایا کہ کہ پراڈکٹ ڈویلپر اور صارف کے درمیان ایپ کی تیاری اور اس میں استعمال کی گئی ٹیکنالوجی سے گوگل کو کوئی معلومات نہیں ہوتی ہیں کہ ڈویلپر نے کس چیز کو ٹریک کرنے کے لیے کیا ٹیکنالوجی استعمال کی ، گوگل صرف اپنے ڈیٹا کی سیکیورٹی کو یقینی بناتا ہے ۔
گوگل سی ای او نے بتایا کہ پرائیویسی اور ڈیٹا ٹریکنگ کو محفوظ بنانے کے لیے گوگل کی کوششیں جاری ہیں ، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ایک کمیٹی رکن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر کے متعلق بھی سوال کیا کہ جب لفظ "idiot" لکھا جاتا ہے تو ٹرمپ کی تصویر کیوں سرچ میں آتی ہے جس پر سی ای او نے جواب دیا کہ یہ کوئی فرد واحد نہیں کرتا بلکہ کمپیوٹر روزانہ سرچ انجن میں آنے والے ویب پیجز اور دیگرآپشنز کو استعمال کرتے ہوئے خود کار طریقے کے تحت چیزیں سامنے لاتا ہے ۔
رکن کمیٹی نے ایک دلچسپ سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ایک بچہ جب آئی فون پر بچوں کی گیم کھیلتا ہے تو اس کے دادا کی تصویر اس سرکل میں کیوں آ جاتی ہے اور اس پر کمنٹس بھی ہوتے ہیں لیکن تصویر کو آئی فون پر بچوں کی گیم میں کیسے آ جاتی ہے ؟ جس پر گوگل سی ای او نے جواب دیا کہ آئی فون کو بنانے والے کمپنی دوسری ہے (یعنی ہماری کمپنی نے آئی فون نہیں بنایا)۔