واشنگٹن : ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے سی ای او سندر پیچائی نے امریکی انصاف کمیٹی کے سامنے جانبداری اور ڈیٹا ٹریکنگ کے حوالے سے الزامات کی سختی سے تردید کر دی ، سی ای او کے جوابات پر سوشل میڈیا پر کافی زیر بحث لایا گیا اور ان کے جوابات کو شیئر بھی کیا جاتا رہا ۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ میں ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل کے سی ای او سندر پیچائی پیش ہوئے ، اس موقع پر انھوں نے کانگریس مینز کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ گوگل نے کبھی بھی صارفین کے ساتھ جانبداری سے برتاو نہیں کیا ہے ، بات گوگل ایڈسنز کی ہو یا ڈیٹا ٹریکنگ کی بات ہو گوگل نے ہمیشہ پالیسی کے مطابق کام کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈیٹا ٹریکنگ اور سیکیورٹی اور پرائیویسی کے متعلق قوانین متعین کیے ہیں جس کے متعلق صارفین کو گاہے با گاہے آگاہ کیا جاتا ہے ، اس سلسلے میں صارفین سے جان بوجھ کر کسی شق یا قانون کو خفیہ نہیں رکھا جاتا ہے۔
.@LamarSmithTX21: You've never punished a Google employee for manipulating search results, is that right?
— Aaron Rupar (@atrupar) December 11, 2018
GOOGLE CEO SUNDAR PICHAI: It's not even possible for an individual employee to do that.
SMITH: I disagree. I think humans can manipulate the process. pic.twitter.com/GjqNKd7FuE
کانگریس مینز نے سوالات اٹھائے ایسا کیوں نہیں ہوسکتا کہ صارفین گوگل کی بیس صفحات پر مشتمل پرائیویسی پالیسی پڑھیں اس کی بجائے گوگل خود ان کو ترامیم کے متعلق وقت کے ساتھ آگاہ کرتا رہے کیونکہ گوگل کی پرائیویسی پالیسی کافی پرانی ہو چکی ہے اب صارفین کو اندازہ نہیں کہ اس میں کیا بدلائو آئے ہیں ۔ایک اور کانگریس رکن نے سوال اٹھایا کہ کیا گوگل صارفین کو ہر مہینے اس سے متعلقہ ڈیٹا بھیج سکتا ہے اور پھر صارف سے پوچھا جائے کہ وہ کیا شیئر کرنا چاہتا ہے اس کی مرضی سے شیئر ہو ، اس سوال کو گوگل سی ای او گول کر گئے اور بتایا کہ اس کے حوالے سے کمپنی کے واضح قوانین موجود ہیں۔
کئی ٹی وی چینلز نے گوگل سی ای او کے جوابات کے سیشن کو براہ راست بھی دکھایا ۔
LIVE: Google CEO Sundar Pichai testifies before Congress on the company's data collection practices https://t.co/6FXff4JAn0
— Bloomberg (@business) December 11, 2018
سی ای او سندر نے بتایا کہ گوگل صارفین کو ای میل کے ذریعے اپنی ترمیمات کے حوالے سے آگاہ کرتا رہتا ہے اب صارفین کو چاہئے کہ وہ سیٹنگز میں جاکر اپنی پرائیویسی پیرامیٹرز کو سیٹ کریں ۔ایک کمیٹی رکن نے سوال اٹھایا کہ کیا گوگل کے ڈیٹا تک کروم اور جی میل کی رسائی ممکن ہوتی ہے تو اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا جی ہاں ، کروم اور جی میل گوگل ڈیٹا تک رسائی ہوتی ہے ۔
کمیٹی برائے انصاف کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ اگر صارف اور پراڈیکٹ ڈویلپر مل کر ایک ایپ تیار کریں اور اس میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کریں جس سے گوگل ڈیٹا تک رسائی ہو یا وہاں سے کسی چیز کو لنک کرنے کی کوشش کی جائے تو کیا گوگل کو اس کے متعلق مکمل معلومات ہوں گی۔
.@LamarSmithTX21: You've never punished a Google employee for manipulating search results, is that right?
— Aaron Rupar (@atrupar) December 11, 2018
GOOGLE CEO SUNDAR PICHAI: It's not even possible for an individual employee to do that.
SMITH: I disagree. I think humans can manipulate the process. pic.twitter.com/GjqNKd7FuE
اس سوال کے جواب میں گوگل سی ای او نے بتایا کہ کہ پراڈکٹ ڈویلپر اور صارف کے درمیان ایپ کی تیاری اور اس میں استعمال کی گئی ٹیکنالوجی سے گوگل کو کوئی معلومات نہیں ہوتی ہیں کہ ڈویلپر نے کس چیز کو ٹریک کرنے کے لیے کیا ٹیکنالوجی استعمال کی ، گوگل صرف اپنے ڈیٹا کی سیکیورٹی کو یقینی بناتا ہے ۔
گوگل سی ای او نے بتایا کہ پرائیویسی اور ڈیٹا ٹریکنگ کو محفوظ بنانے کے لیے گوگل کی کوششیں جاری ہیں ، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ایک کمیٹی رکن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر کے متعلق بھی سوال کیا کہ جب لفظ "idiot" لکھا جاتا ہے تو ٹرمپ کی تصویر کیوں سرچ میں آتی ہے جس پر سی ای او نے جواب دیا کہ یہ کوئی فرد واحد نہیں کرتا بلکہ کمپیوٹر روزانہ سرچ انجن میں آنے والے ویب پیجز اور دیگرآپشنز کو استعمال کرتے ہوئے خود کار طریقے کے تحت چیزیں سامنے لاتا ہے ۔
At hearing discussing political bias accusations, Rep. Zoe Lofgren (D-CA) asks Google CEO Sundar Pichai to explain how a picture of Donald Trump comes up when looking up the term "idiot" under images and how search results work https://t.co/UnnwgPQFqO pic.twitter.com/oqRmMeWzW5
— CBS News (@CBSNews) December 11, 2018
رکن کمیٹی نے ایک دلچسپ سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ایک بچہ جب آئی فون پر بچوں کی گیم کھیلتا ہے تو اس کے دادا کی تصویر اس سرکل میں کیوں آ جاتی ہے اور اس پر کمنٹس بھی ہوتے ہیں لیکن تصویر کو آئی فون پر بچوں کی گیم میں کیسے آ جاتی ہے ؟ جس پر گوگل سی ای او نے جواب دیا کہ آئی فون کو بنانے والے کمپنی دوسری ہے (یعنی ہماری کمپنی نے آئی فون نہیں بنایا)۔
After @SteveKingIA raises inscrutable concerns about iPhones, Google CEO Sunday Pichai patiently informs him, "Congressman, iPhone is made by a different company." pic.twitter.com/TiNZ1t3VRo
— Aaron Rupar (@atrupar) December 11, 2018