اسلام آباد:ملکی تاریخ کا ایک اور انوکھا فراڈ بے نقاب ہو گیا ،فیکٹری کا زمین پرکوئی وجود نہیں لیکن پھر بھی حکومت کو چھ ارب روپے کا چونا لگا دیا ۔
نمائندہ نیو نیوز علی شیر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے ملکی تاریخ کا ایک اور انوکھا سکینڈ ل سامنے آگیا جس میں ایف بی آر کی ملی بھگت سے حکومت کو 6 ارب روپے کا چونا لگا یا گیا ۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بتا یا گیا کہ لاہور کی ایک فیکٹری کا زمین پر وجود ہی نہیں لیکن ٹیکس استشنی ٰلیتی رہی ،دوسری طرف ملتان کی ایک کمپنی غیر قانونی طورپر ایف بی آر کی ملی بھگت سے چھ ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ لے اڑی ، پبلک اکاونٹس کمیٹی نے دونوں کمپنیوں کے خلاف مقدمات نیب کو بھیج دئیے ۔
اس موقع پر موجود سابق سپیکر ایاز صادق ایف بی آر پر برہم ہوگئے،انہوں نےکہا جسٹس قاضی فائز عیسی کے تو ٹیکس ریٹرن لیک ہوجاتے ہیں مگر ایک کمپنی زمین پر وجود ہی نہیں رکھتی اور اسے ٹیکس استشنی مل جاتا ہے ۔
واضح رہے اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی ملتان کی فرم نے مبینہ طور پر چھ ارب روپے کے جعلی ری فنڈز حاصل کیے، لیکن ایف بی آر حکام نے اُس وقت بھی یہ کہا تھاکہ یہ چھ ارب نہیں ایک ارب ایک کروڑ روپے ری فنڈز کا کیس ہے، تحقیقات جاری ہیں،ایف بی آر نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر صفائی دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی دسمبر 2018ء میں نشاندہی خود ایف بی آر نے کی تھی اور محکمہ کے جو لوگ ملوث تھے انہیں نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا تھا۔