افغانستان میں امن کیلئے ترک صدر نے طالبان سے ملاقات کا اشارہ دیدیا

05:40 PM, 12 Aug, 2021

انقرہ: ترک صدر طیب اردگان نے افغانستان میں امن کے لیے طالبان سے ملاقات کا اشارہ دے دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ترک حکام طالبان سے مذاکرات کے لیے کام کر رہے ہیں تاہم میں خود طالبان لیڈر سے ملاقات کے لیے تیار ہوں اور اس کے علاوہ قطر میں حکام سے ملاقات ہوئی جہاں ہم نے طالبان کی پیشقدمی کو روکنے اور امن کی جانب قدم بڑھانے پر بات کی تھی۔

ترک صدر نے کہا کہ اگر طالبان کو قابو میں نہ کیا گیا تو ہمارے لیے افغانستان میں امن حاصل کرنا ناممکن ہو گا جب کہ افغانستان اور وہاں موجود عوام کی موجودہ صورتحال انتہائی خراب ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان پر طالبان تیزی سے کنٹرول حاصل کررہے ہیں اور اب تک 9 کے قریب صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ بھی کر چکے ہیں اور اس کے علاوہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد ترکی نے کابل ائیرپورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کا اعلان کیا تھا تاہم طالبان ترک حکومت کو اس حوالے خبردار کر چکے ہیں۔

ادھر عرب ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیشکش کر دی ہے۔ افغانستان کی حکومت کی جانب سے اقتدار کی یہ پیشکش قطر کے ذریعے طالبان کو دی گئی ہے۔

قطر افغان امن عمل کی میزبانی کر رہا ہے ، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ٹرائیکا اجلاس جاری ہے۔

اس سے قبل افغان وزارتِ خارجہ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ افغان مصالحتی کونسل (ایچ سی این آر) کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللّٰہ عبداللّٰہ نے کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے حملے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

بیان کے مطابق عبداللّٰہ عبداللّٰہ نے فوری جنگ بندی اور سیاسی معاہدے کے لیے بامعنی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اور ترکی کے معاملات پر بات چیت کرتے ہوئے کہا طالبان اور ترکی کیلئے بہتر ہے کہ وہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر بات کریں اور طالبان کو کابل ائیر پورٹ کی سکیورٹی سے متعلق جو تحفظات ہیں وہ ترکی کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان طالبان سے بات اور اپنا اثر و ررسوخ استعمال کرے گا جبکہ پاکستان کی کوشش ہے طالبان ترکی سے براہ راست بات کرے میری ترکی کے وزیر دفاع سے ملاقات ہوئی ہے ،میں نے کہا ہے بہتر ہو گا ترکی اور افغان حکومت براہ راست بات کریں اور مسئلہ کا حل نکالیں ۔

مزیدخبریں