اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ داسو واقعہ میں بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی گئی ۔بھارت اور افغان خفیہ ایجنسیوں نے مل کر منصوبہ بنایا۔حملے کیلئے افغان سرزمین استعمال،گاڑی اسمگل کی گئی ۔ دہشتگردوں کا ہدف داسو نہیں دیامر بھاشا ڈیم تھا،موقع سے ملنے والے انسانی اعضاء حملہ آور تھے ،جن کا فرانزک بھی کیا ،یہ انتہائی مشکل اور پیچیدہ کام تھا جسے اداروں نے بہتر طریقے سے کیا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ حادثے میں جوگاڑی استگعمال ہوئی اس کا پتا چلا لیا گیا ہے۔ اس گاڑی کی نقل و حرکت کا بھی پتہ لگا لیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موبائل ڈیٹا سے اس نتیجے پر پہنچنے بظاہر یہ بلائنڈ کیس ہے ۔ان اعضا کا بھی فرانزک کیا،کچھ موبائل ملے جن کے ڈیٹا کی چھان بین کرائی۔ یہ تمام اعضا ہمارے خیال میں خودکش دھماکا کرنے والے شخص کے تھے۔ ہمیں موقع سے ایک انگوٹھا اور انگلی ملی کچھ جسم کے حصے ملے۔ یہ 1400 کلومیٹر کا روٹ ہے جس کے راستے میں تمام کیمروں سے معائنہ کیا۔ ان نتائج تک پہنچنے کیلئے 36 سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لی۔کچھ فائنڈنگ بارے سوچا گیا اسے میڈیا سے شیئر کیا جائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چینی حکام کو جائے حادثہ کا دورہ کرایا جہاں انہوں نے تحقیقات کی۔ چینی حکام نے کہا وہ جائے حادثہ کا معائنہ کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان نےچین کو واقعہ سےمتعلق تحقیقات سے آگاہی دی۔ چین اب تک کی تحقیقات سے مطمئن ہے۔ پاکستان نے پہلے ہی دن سے چینی دوستوں کو باخبر رکھا۔