لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ یہاں ہر روز نیا الزام نیب پر لگا دیا جاتا ہے، اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ نیب نے زیادتی کی ہے عدالتیں کھلی ہیں وہاں جائیں، لیکن وہ عدالتوں سے اپنے خلاف کیسز کیلئے رابطہ بھی نہیں کرتے۔
چیئرمین نیب نے یہ بات لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب پر تعمیری تنقید سے ہمیں فائدہ ہوگا، تنقید ضرور کریں مگر حقائق اور حالات بھی دیکھ لیں۔ نیب کرپشن کے خاتمے کیلئے وجود میں آیا ہے، تنقید کرنے سے پہلے نیب کا مؤقف بھی جان لینا ضروری ہے۔ پلی بارگین کا تصور پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ہے۔ فیصلوں کا اختیار نیب کے پاس نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب پلی بارگین قانون کے مطابق کرتا ہے، اس کی حتمی منظوری عدالت دیتی ہے، کسی کیخلاف بے بنیاد کیس نہیں بنائے جاتے۔ ہم اپنے قول و فعل کیلئے اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہیں۔ کرپشن کیخلاف کام کرتے ہیں تو ہمیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 ارب سے زائد وہ رقوم ہیں جو نیب لاہور متاثرین کو فراہم کر چکا ہے۔ الزام تراشی کے باوجود نیب اپنا کام کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیز کیخلاف ایکشن لیا گیا اور وصولی کی گئی۔ لاہور کے شہری جب انویسٹمنٹ کریں تو فراڈیوں کے ہاتھ بیوقوف نہ بنیں۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چاہتے ہیں کہ نیب کورٹ کے کیسز کا فیصلہ جلد سے جلد ہو۔ نیب شہادتوں کو دیکھ کر پلی بارگین کا معاملہ طے کرتا ہے۔ مختلف ممالک میں کسی نہ کسی شکل میں پلی بارگین ہوتی ہے۔
چیئرمین نیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ جو بھی قانون بنائے گی اس کے مطابق عمل کریں گے۔ جتنے سیاستدان ہیں نیب ان کی عزت کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا، سیاستدان نیب پر تنقید کرتے ہیں، ان کیخلاف کوئی بات نہیں کرے گا۔ پاکستان بنانے والا بھی ایک سیاستدان تھا اور بچانے والے بھی سیاستدان ہوں گے۔
انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ نیب لوگوں کے ساتھ اپنا رویہ بہتر رکھے۔ ہم تنقید کرنے والوں کو جواب نہیں دیں گے، اپنے کام سے ان کی تنقید کو غلط ثابت کریں گے۔ یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ بیواؤں اور پنشنرز کے ساتھ لوٹ مار ہو اور نیب کچھ نہ کرے، ایک وقت آئے گا ناقدین بھی سراہیں گے نیب نے بہترین کام کیا۔