گرفتار لیگی کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

05:25 PM, 12 Aug, 2020

لاہور: مقامی عدالت نے پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی گزشتہ روز نیب میں پیشی کے دوران ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار 58  کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجدیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ حافظ نفیس یوسف نے تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور گرفتار لیگی  کارکنوں  کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کے بعد  نیب نے مریم نواز، صفدر اعوان، محمد زبیر اور خرم دستگیر سمیت اہم رہنماوں  کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ ملزمان کے خلاف روڈ بلاک کرنے سمیت  آٹھ  دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز رہنما مسلم لیگ ن مریم نواز کی نیب آفس لاہور میں پیشی کے موقع پر علاقہ میدان جنگ بنا رہا ۔ پولیس نے ن لیگ کے کئی کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔گرفتار چھپن کارکنوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ  حافظ نفیس یوسف کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے عدالت سے گرفتار افراد کو  آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں دینے کی استدعا کی ۔

نیب نے توڑ پھوڑ  اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے سو  افراد کے خلاف مقدمہ تھانہ چوہنگ میں درج کرا دیا ہے۔ درخواست میں مریم نواز ، کیپٹن  ریٹائرڈ صفدر، رانا ثناءاللہ اور  جاوید لطیف کو نامزد کیا گیا ہے۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر، پرویز ملک،  خرم دستگیر، دانیال عزیز اور مصدق ملک بھی نامزد افراد میں شامل ہیں ۔گزشتہ روز  مریم نواز کی نیب لاہور پیشی کے موقع پر لیگی کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے۔ ن لیگ کے کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹاکر نیب دفتر جانے کی کوشش کی تھی۔ پولیس اور لیگی کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ  کیا تھا اور ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔ پتھراؤ سے تین پولیس اہلکار زخمی  بھی ہوئے تھے۔پولیس نے کارکنوں  کو  منتشر  کرنے  کے  لیے  شیلنگ کی تھی۔

مزیدخبریں