لاہور کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ ن کے کارکنان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی نیب دفتر میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی میں ملوث گرفتار ن لیگی کارکنان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے مسل لیگ ن کے گرفتار 58 کارکنان کو عدالت میں پیش کیا اور تفتیشی افسر نے گرفتار افراد کے 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان سے تفتیش اور برآمدگی کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
ملزمان کے وکیل فرہاد علی شاہ نے کمرہ عدالت میں دلائل دیے۔عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ کے احکامات جاری کر دیے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم نواز کی پیشی کے موقع پر نیب دفتر کے باہر ہنگائی آرائی ہوئی۔پولیس کے مطابق نیب آفس کے باہر لیگی کارکنوں کے پتھراؤ سے 3 اہلکار زخمی ہوئے۔ جس کے بعد نیب آفس کے اطراف ایک کلو میٹر کے علاقے کو سیل کر دیا گیا اور پولیس کی مزید نفری بھی طلب کی گئی تھی جس کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ن لیگ کے کارکنوں کا نیب آفس کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں سے جھگڑا ہوا اور پولیس کی جانب سے لیگی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی۔ن لیگ کی قیادت میں سے محمد زبیر اور رانا ثنا اللہ بھی موقع پر موجود تھے جو کارکنان کو روکتے رہے لیکن کسی نے ان کی بات نہیں مانی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ن لیگ کے پندرہ سے20 کارکنان نے نیب آفس میں داخل ہونے کی کوشش کی جن کو پولیس نے روکا۔