اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ رواں سال ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہو جائے گا جو مارچ 2023 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
اسد عمر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2017 کے مردم شماری پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں، تاہم اس کے نتائج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی ہوا کہ اگلی مردم شماری فوری بنیاد پر کرانی ہے، دنیا کے بہترین طریقہ کار سے اگلی مردم شماری کرائیں گے جس میں تمام صوبوں اور سول سوسائٹی کو شرکت دی جائیگی۔
اسد عمر نے کہا کہ چھ سے آٹھ ہفتے میں اسکا بنیادی فریم ورک تیار ہوجائیگا، ستمبر یا اکتوبر تک نئی مردم شماری شروع ہو جائیگی، 18 مہینے کا عمل 2023 کے شروع میں مکمل ہو جائیگا، آئندہ الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے، جس سے قبل حلقہ بندی بھی کرائی جاسکے گی۔
انہوں نے کہا 2017 کی مردم شماری پر سندھ حکومت کے اعتراضات کے بارے میں کہا کہ یہ کام اسی صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہوا جس نے آج فیصلے کی مخالفت کی، جو بھی رزلٹ مردم شماری کے آئے اس میں صوبائی حکومتوں کی مکمل شمولیت تھی، نہ صوبے میں نہ وفاق میں اسوقت تحریک انصاف کی حکومت تھی، اگر اس مردم شماری کو نہیں مانتے تو کیا1998 پرچلے جائیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرائے اعلی نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
پنجاب اور کے پی کی حکومتوں نے مردم شماری نتائج جاری کرنے کی حمایت جبکہ سندھ نے مخالفت کی اور تحفظات کا اظہار کیا۔ سندھ حکومت نے مردم شماری کے نتائج کو آئندہ مردم شماری سے منسلک کرنے کی تجویز دی۔ وزیراعلی سندھ نے مردم شماری کے نتائج پر اختلافی نوٹ لکھا۔ بلوچستان کے وزیراعلی نے معاملے پر مشاورت کے لیے وقت مانگا۔
گزشتہ اجلاس میں مردم شماری کے نتائج جاری کرنے پر اختلاف کے باعث آج دوبارہ اجلاس بلایا گیا تھا۔