نیویارک: عالمی مالیاتی اداروں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی جانب سے غریب ممالک کے قرضوں کو ماحول دوست ’سبز‘ سرمایہ کاری کے بدلے معاف کرنے کے منصوبے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے ۔
اس حوالے سے رواں ہفتے ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں کے درمیان ملاقاتوں میں غریب ممالک کو گرین پراجیکٹس کے بدلے قرضوں میں چھوٹ پر سنجیدگی سے غور کیا گیا ۔ اپریل 22 سے 23 کو امریکا میں ہونے والے عالمی موسمیاتی سمٹ میں بھی اس حوالے سے ٹھوس تجاویز کی توقع کی جا رہی ہے ۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر اور ورلڈ بینک کی ترجمان نے بھی غریب ممالک کے لیے ماحول دوست اقدامات کے بدلے قرضوں میں چھوٹ دینے کی حمایت کی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اپنے بیان میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو متعدد بار غریب ممالک کے قرضوں کو معاف کرنے کی اپیل کر چکے ہیں ۔ اُن کا کہنا ہے کہ عالمی وبا نے غریب ممالک کی معشیت کو کافی نقصان پہنچایا ہے اس لیے اُن کو قرضوں میں ریلیف دی جائے ۔
خیال رہے کہ روک تھام کیلئے اقدامات کے باوجود دنیا بھر میں وبا کے کیسز کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ۔ اب تک تیرہ کروڑ چھیاسٹھ لاکھ چھ سو اکتالیس افراد متاثر ہوچکے ہیں ۔
اموات کی تعداد 33 لاکھ انچاس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ دس کروڑ اٹھانوے لاکھ سے زائد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں ۔
بھارت ایک بار پھر متاثرہ ملکوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ، چوبیس گھنٹے کے دوران دو ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ۔ متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ پینتیس لاکھ ستائیس ہزار سے زائد ہوگئی ۔
عالمی ادارہ صحت نے ویکسی نیشن کے بعد احتیاطی تدابیر چھوڑنے کو وائرس کے پھیلاؤ کا سبب قرار دیدیا ۔