حکومت کا نفرت اور تقسیم کا ایجنڈا ہے،ملکی معیشت بحران میں آ چکی ،احسن اقبال

حکومت کا نفرت اور تقسیم کا ایجنڈا ہے،ملکی معیشت بحران میں آ چکی ،احسن اقبال


اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ  احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت دوسال سے  یہ صلاحیت نہیں دکھا پارہی کہ یہ لوگوں کو ساتھ لے کر چل سکتی ہے ، لوگوں کو اکٹھا کرسکتی ہے یہ لوگوں میں یکجہتی لے کر آسکتی ہے ، حکومت کا ایک تقسیم اور نفرت کا ایجنڈا ہے اور دوسروں کو پرے پھینکنے کا ایجنڈا ہے۔

کوروناوائرس سے پہلے بھی پاکستان کی معیشت بہت بُرے بحران میں آچکی تھی،ا ب کورونانے اس بحران کو بہت گہرا کردیا ، اب ہمارے سوچنے کی با ت یہ ہے کہ کیا کورونا کے بعد حکومت معاشی صورتحال کو بہتر کر پائے گی ۔

کورونانے ہماری کمر توڑ دی، سوال یہ ہے کہ ملک کو کورونا اور معاشی بحران سے کس نے نکالنا ہے،حکومت کے لئے اس کے پیداکردہ نتائج ہی کافی ہیں وہی ان کو  فارغ کر دیں گے، شہباز شریف اور ہماری جماعت نے کوروناوائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت کو ایک بہت جامع پیکج اور تجاویز جو اپوزیشن کا کام ہے وہ دیں بدقسمتی سے ان پر عمل نہیں کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ احسن اقبال نے کہا  کہ ہم جس عالمی وباکا سامنا کررہے ہیں اس نے ہمیں قومی سطح پر بھی بری  طرح متاثر کیا ، بحیثیت اپوزیشن جماعت یا اپوزیشن میں ہوتے ہوئے  ہمارے پاس جومحدود آپشنز  ہیں  ان میں اپنا  بھر پورکردار اداکررہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور ہماری جماعت نے کوروناوائرس سے نمٹنے کے لئے حکومت کو ایک بہت جامع پیکج اور تجاویز جو اپوزیشن کا کام ہے وہ دیں بدقسمتی سے ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ ا نہوں نے کہا  کہ ہم اپنے وسائل سے ہسپتالوں میں جاکر  ڈاکٹروں، نرسوںاور دیگر پیرامیڈیکل اسٹاف کو حفاظتی سامان فراہم کررہے ہیں  جس سے ان میں ایک اعتماد آیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس حکومت کے وسائل نہیں یا قومی اور صوبائی بجٹ نہیں ہوتا جس سے وہ بہت زیادہ اپنا  کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا  کہ جہاں تک حکومت کا سوال ہے تو یہ بات تو منظر عام پر آچکی ہے کہ حکومت کو  فروری کے شروع   میں انتظامیہ نے آگاہ کر دیا تھا کہ اس کے کیا خطرات ہیں اور اس سے بچنے کے لئے کیا احتیاطی تدابیر لینی چاہئیں ، فروری کا مہینہ گیا، مارچ کا مہینہ گیا حکومت گو مگو  میں رہی اور فیصلہ سازی کے بحران میں رہی اور ہم اس مصیبت میں پھنس چکے ہیں ۔

ایک سوال پر  انہوں نے کہا  کہ ابھی بارڈرز بند ہیں اور فلائٹیں بند ہیں اس لئے شہباز شریف کے باہر جانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ  نواز شریف باہر ہیںا ور ان کے علاج کے سلسلہ میں یاتیمارداری کے سلسلہ میں شہباز شریف چند دنوں کے لئے باہر جاتے ہیں تو اس پرکوئی پابندی  نہیں  وہ جاسکتے ہیں اور پھر واپس آجائیں گے۔

ا  نہوں نے کہا  کہ شہباز شریف اپنی مرضی سے واپس پاکستان آئے تھے،موجودہ حکومت نے ایک جھوٹے مقدمہ میں خواجہ برادران کوسوا سال جیل میں رکھا  تاہم  سپیکر  پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے خواجہ سلمان رفیق، حمزہ شہباز اور دیگر اسیران کے لئے پروڈکشن آرڈرز جاری کرتے رہے اور کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہیں کی ، جیسا کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اسپیکر کرتے رہے ۔

خواجہ سلمان رفیق کا اخلاقی طور پر بنتا تھا کی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کرکے ان کا شکریہ اداکیا  کہ میری اسیری کے دوران آپ نے میرے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے ہیں۔