اسلام آباد: پاکستان، چین، ایران، روس اور تاجکستان سمیت 8 ملکوں کے انٹیلی جنس چیفس کی اسلام آباد میں اہم بیٹھک ہوئی ہے جس کی میزبانی ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کی۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی زیر صدارت پاکستان، چین، ایران، روس اور تاجکستان کے انٹیلی جنس چیفس کی اہم بیٹھک ہوئی ہے۔ بیٹھک میں افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام کیلئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
آٹھوں ملکوں کے انٹلی جنس چیفس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس کے علاوہ تمام ممالک نے انٹیلی جنس شیئرنگ پر بھی اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے تھے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ایک اعلی سطح کا وفد بھی کابل گیا تھا۔ جنرل فیض حمید کی کابل ایئرپورٹ پر تصویر بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑا ہوا تھا۔
اس موقع پر کابل میں صحافی نے سوال پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے افغانستان میں اب کیا ہو گا، اس پر جواب دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا کہنا تھا کہ فکر نہ کریں سب اچھا ہو گا۔
کابل میں پاکستانی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام کیلئے کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 ستمبر کو طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ملا محمد حسن اخوند کو افغانستان کا وزیراعظم جبکہ ملا عبدالغنی برادر اور مولوی عبدالسلام حنفی کو نائب وزرائے اعظم مقرر کیا گیا تھا۔
امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے طالبان کی عبوری حکومت پر خدشات کا اظہار کیا گیا جبکہ پاکستان کی جانب سے نئی افغان حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو امریکی اداروں کو مطلوب ہیں اور طالبان کو نئی حکومت کے بعض ناموں کے لیے دنیا سے قانونی حیثیت حاصل کرنی پڑے گی۔