لاہور: سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے وزارت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا لیکن وزیراعظم عمران خان نے انہیں استعفیٰ دینے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے اپنی وزارت سے ایک مرتبہ پھر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے چند روز قبل وزیراعظم سے ملاقات میں استعفی پیش کیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ میں ذاتی مصروفیت کے باعث مزید وزارت نہیں سنبھال سکتا کیونکہ میں نے کئی سال سیاست میں وقت گزارا اور اب کچھ وقت اپنی نجی لائف کو دینا چاہتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پاکستان کے لئے بہت کام کیا اور مزید بھی پاکستان کے لئے کام کرتا رہوں گا۔ عمران خان نے عبدالعلیم خان کو استعفی واپس کرتے ہوئے کچھ دیر انتظار کرنے کو کہا۔
سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جواب کا انتظار ہے اور جب اجازت ملے گی تو وزارت چھوڑ دوں گا۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عبد العلیم خان 6 فروری 2019ء کو گرفتاری کے بعد بلدیات اور منصوبہ بندی کی وزارتوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) نے پنجاب کے صوبائی وزیر برائے بلدیات اور منصوبہ بندی عبد العلیم خان کو آف شور کمپنی کیس میں گرفتار کیا تھا۔ نیب علیم خان کی آف شورکمپنی کی تحقیقات کر رہا تھا اور انکے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔
گزشتہ روز خبریں سامنے آئی تھیں کہ پنجاب کابینہ کے کئی وزرا کے محکموں میں ردوبدل کاامکان ہے، 5 وزرا کی وزارتیں خطرے سے دوچار ہوگئیں، وزیر اعظم پاکستان کی حتمی منظوری کے بعد وزیراعلی پنجاب اقدام اٹھائیں گے۔
پنجاب میں کئی صوبائی وزرا کی 3 سالہ کارکردگی غیر تسلی بخش کے بعد صوبائی وزرا کے محکموں میں ردوبدل کاامکان ہے، وزرا کی کارکردگی کے بارے میں مستند اداروں کی رپورٹس مرتب کرلی گئیں۔
وزرا کے محکموں میں ردو بدل انکی 3 سالہ کارکردگی کی بنا پرہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کی حتمی منظوری کے بعد وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اقدام اٹھائیں گے۔
پنجاب کابینہ میں شامل 5 وزرا کی وزارتیں خطرے سے دوچار ہیں، وزیر محنت انصر مجید نیازی کا ممکنہ تبدیلی کی زد میں آنے کاامکان ہے ، وہ اپنے تنقیدی رویے کا کابینہ اجلاس میں برملا اظہار کرچکے ہیں۔
ترین گروپ کے صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ کی وزارتوں کو بھی خطرہ ہے ، اسی طرح حافظ ممتاز کی وزارت میں بھی ردوبدل کاامکان ہے
عبدالعلیم خان بارے بھی پنجاب کے ایوان اقتدار کے اعلی حلقے ناخوش ہیں۔ وزیر خوراک بجٹ کے پہلے اجلاس کے بعد اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، عبدالعلیم خان کچھ عرصہ سے کابینہ کے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہو رہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی کا بھی ممکنہ تبدیلی کی زد میں آنے کا امکان ہے اور وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی وزارت کے حوالے سے بھی غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
وزیر لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن راشد حفیظ کی کارکردگی بارے بھی تحفظات ہیں جبکہ باو رضوان کی وزارت ماحولیات کی کارکردگی بارے بھی تحفظات ک ااظہار کیا جا رہا ہے۔ تاہم اتحادی جماعت کی وزارت ہونے کے باعث حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔
وزارتوں میں پارٹی رہنماوں کو سپیشل کوارڈینیٹر لگانے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پارٹی رہنماوں کو وزرا کے ساتھ ملکر کام کرنے ٹاسک سونپا جا سکتا ہے۔