واشنگٹن: امریکی اخبار نے افغان دارالحکومت کابل میں امریکی ڈرون حملے کا بھانڈہ پھوڑتے ہوئے کہا کہ زیماری احمدی گاڑی میں پانی لایا تھا جسے دھماکہ خیز مواد سمجھ لیا گیا۔
امریکی اخبار کے مطابق 29 اگست کو کابل ڈرون حملے میں دہشت گرد نہیں بلکہ انجینئر مارا گیا تھا اور کابل ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا امریکی این جی او کا ملازم تھا۔ حملے میں ہدف بننے والی گاڑی افغان انجینئر زیماری احمدی کی تھی اور زیماری احمدی گاڑی میں پانی لایا تھا جسے دھماکہ خیز مواد سمجھ لیا گیا۔
میڈیا کے مطابق زیماری احمدی نے امریکہ میں پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ کابل ڈرون حملے میں 7 بچے بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
ڈرون حملے کے بعد امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ بغیر پائلٹ طیارے سے کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے والی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس میں داعش کے متعدد خودکش حملہ آور سوار تھے لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے میں مارے جانے والوں میں کتنے داعش کے لوگ شامل تھے.
ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ترجمان زیماری احمدی، فوجی افسر نصیر، دکاندار ضمیر، طالب علم فیصل، طالب علم فرزاد، 2 سالہ بچہ ایات، 2 سالہ بچی سمیہ، 4 سالہ بچہ ارمین، 3 سالہ بچہ بن یامین شامل تھے۔