فاٹا خیبرپختونخوا میں انضمام کے تین سال پورے ہو گئے ۔قبائلی عوام کے ساتھ انضمام کے وقت کئے گئے وعدے ابھی تک پورے نہیں کئے گئے اور غیور قبائلی اب تک پسماندگی کی زندگی گزارنے پر مجبو ر ہیں ۔حکومت نے تین سال کے دوران میڈیا کے ذریعے قبائلی اضلاع کی ترقی و خوشحالی کے اعلانات کئے ۔خیبرپختونخوا کی طرح ترقی دینے کے لئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔انضمام کے وقت قبائلی اضلاع کے لئے ہر سال سپیشل پیکیج سو ارب کی منظوری دی گئی تھی جس کے مطابق دس سال تک سو ارب روپے سالانہ دیئے جائیں گے لیکن تین سال گزرنے کے باوجود بھی تین سو ارب ریلیز نہیں کئے جس کی وجہ سے قبائل میں سخت مایوسی وبے چینی پائی جاتی ہے ۔پسماندگی اور بیروزگاری کی شرح قبائلی اضلاع میں پہلے سے مزید بڑھ گئی ہے ۔روزگار کے مواقع پیدا نہیں کئے گئے ۔تعلیم ،صحت ،زراعت اور سیاحت کے فروغ کے لئے بھی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔وزیراعظم عمران خان ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور صوبائی وزراء نے قبائلی اضلاع کے متعدد دورے کئے لیکن ترقیاتی پیکیج کے اعلانات نہیں کئے اور وزیراعظم نے قبائلی اضلاع کے دوروں کے موقع پر صرف فور جی انٹرنیٹ کی فراہمی کے اعلانات کئے ۔قبائلیوں کے وسائل کو ان پر خرچ نہیں کیا جارہا ہے ۔قبائلی اضلاع سے اکثریت منتخب ارکان اسمبلی کا تعلق حکمران جماعت تحریک انصاف سے ہے لیکن منتخب ارکان بھی قبائلی عوام کی توقعات پر پورے نہیں اترے ۔الیکشن کے وقت کئے گئے وعدے ایفا نہیں کئے۔ حکمران جماعت کے منتخب ارکان بھی ترقیاتی فنڈز کی کمی کا رونا روتے ہیں۔
ایسے حالات میں قبائلیوں کے حقوق اور ان کی احساس محرومیوں کے خاتمے کے لئے موثر آواز کی ضرورت تھی ۔قبائلی عوا م سمیت ملک کے دیگر صوبوں کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے تحریک اصلاحات پاکستان نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کیا گیا ۔جماعت کے چیئرمین ممتاز قبائلی رہنماء و سابقہ رکن قومی اسمبلی الحاج شاہ جی گل آفریدی کے مطابق پارٹی کے منشور کے چیدہ چیدہ نکات امن ،اخوت،ترقی و خوشحالی ہے ۔قبائلی اضلاع سمیت پورے ملک سے پسماندگی کا خاتمہ پارٹی منشور کا بنیادی نکتہ ہے ۔قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ،این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد کا حصہ ،ہر ایک ضلع میں ٹیکس فری صنعتی زون ،قبائلی اضلاع میں یونیورسٹیوں کا قیام ،طلبہ کے لئے اسکالر شپ میں اضافہ اور معدنیات پر قبائلی عوام کا حق دینا ۔ہر سال سو ارب روپے سپیشل ترقیاتی پیکیج کا حصول ہماری جدوجہد کا حصہ ہے۔ تحریک اصلاحات پاکستان کا قیام موجودہ وقت کی اہم ضرورت تھی جس منشور کا اعلان کیاگیا اس پر عملدرآمد سے قبائلیوں کے احساس محرومی کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ملک کی تاریخ میں پہلی بار قبائل محسوس کریں گے کہ ہمارے حقوق کے لئے توانا آواز پیدا ہو گئی ۔شاہ جی گل آفریدی سابقہ پارلیمنٹرین اور انگریزوں کے نافذ کردہ ایک سو پندرہ سالہ پرانے کالے قانون ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے لئے آئینی جدوجہد میں پیش پیش رہے ۔اب قبائل اور ملک کے دیگر پسماندہ صوبوں کے عوام یہ امید رکھیں گے کہ ان کی آواز کے ساتھ آواز بن کر ترقی اور خوشحالی کے لئے پہلے سے زیادہ شاہ جی گل آفریدی جدوجہد کریں گے ۔عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ۔تحریک اصلاحات پاکستان کی صورت میں قبائلی عوام کو اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی جماعت مل گئی ہے جس پر قبائلی عوام بھی پھر پور اعتماد کااظہار کر رہے ہیں اور جوق در جوق پارٹی میں شامل ہورہے ہیں ۔قبائل جن کو ماضی میں نظر انداز رکھا گیا ۔سی پیک جیسے عظیم الشان منصوبے میں بھی قبائلی اضلاع نظر انداز کئے گئے کیونکہ ملک میں سب سے پسماندہ اور ناخواندہ اضلاع قبائلی ہیں جو ملک کے دیگر علاقوں سے ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت نے بھی تین سال کے دوران صرف وعدوں او ر اعلانات کے بجائے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے اور عوام کو فورجی انٹرنیٹ سروس دیکر خوش کیا جارہا ہے ۔صرف تھری جی اور فور جی کی سروس سے عوام خوشحال نہیں ہو سکتے بلکہ ترقیاتی منصوبوں سمیت صحت،تعلیم کے نئے منصوبوں کی قبائل کو اس وقت اشد ضرورت ہے جسے مد نظر رکھتے ہوئے شاہ جی گل آفریدی نے نئی سیاسی جماعت کا اعلان کیا ہے ۔غیور قبائل نے تحریک پاکستان سے لیکر استحکام پاکستان کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ۔