کراچی کے علاقے کورنگی میں گرنے والی چار منزلہ عمارت کا ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا اور وہاں سے ملبہ اٹھانے کا کام جاری ہے۔
عمارت گرنے سے چارافراد جاں بحق ہوئے جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ خاتون اور بچوں سمیت سات افراد زخمی بھی ہوئے جن کو ابتدائی طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کے ملبے میں مزید کسی شخص کے ہونے کی امید نہیں۔کورنگی میں اللہ والا ٹاؤن کے علاقے میں رہائشی عمارت زمیں بوس ہوئی تو ابتدا میں ملبے سے ایک 15 سالہ لڑکے کی لاش نکالی گئی تھی۔ رات گئے تک جاری رہنے والے ریسکیو آپریشن کے دوران مزید تین افراد کی لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کی گئی ہیں۔
جاں بحق ہونے والے لڑکے کی شناخت وقاص کے نام سے ہوئی ہے جب کہ پولیس اہلکار ذولفقار کی اہلیہ اور دو بچے بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ اہلیہ کی شناخت عائشہ خاتون جب کہ بچوں کی شناخت ارسلان اور عون کے ناموں سے ہوئی ہے۔اللہ والا ٹاؤن میں رہائشی عمارت گرنےکے نتیجے میں متعدد افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہوئے ہیں۔ حادثے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں جبکہ مقامی افراد نے بھی اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کی۔ گرنے والی عمارت کی قریبی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا اس وقت عمارت میں تقریباً 15 افراد موجود تھے۔ پولیس کے مطابق 4 منزلہ عمارت کب تعمیر کی گئی؟ اور کس نے کرائی؟ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے سےعمارت سےمتعلق ریکارڈ وتفصیلات طلب کرلی ہیں۔ڈی جی ایس بی سی اے علی مہدی نے کہا کہ عمارت مخدوش نہیں تھی بلکہ نئی بنی ہوئی تھی تاہم بلڈنگ غیر قانونی تھی اور چائنہ کٹنگ میں تھی۔ بارش کا پانی اور سیوریج کے پانی نے بھی بلڈنگ کی بنیادوں کو نقصان پہنچایا۔
ایڈمنسٹریٹرکراچی افتخار شلوانی نے کہا ہے کہ معاملے کی انکوائری ہوگی اور ذمہ داروں کےخلاف ایکشن ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیکریٹری بلدیات کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔