اسلام آباد: اسحاق ڈارکی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کوتمام متعلقہ اداروں سے مشاورت کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایک ہفتے میں بتائیں اسحاق ڈارکوکیسے وطن واپس لایاجاسکتاہے؟
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈارکی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ اسحاق ڈارکاسفارتی پاسپورٹ منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کاعام پاسپورٹ بھی منسوخ کردیاہے،جبکہ نیب کی درخواست پروزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکوبلیک لسٹ کردیااور اسحاق ڈارکے پاس اس وقت کوئی سفری دستاویزنہیں۔جس پر چیف جسٹس ثاقب نثارنے سوال کیا کہ پھر اسحاق ڈار کیسے واپس آئے گا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈارکووطن واپس لانے کیلئے طریقہ کارموجودہے۔
چیف جسٹس نے انورمنصورسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کیاآپ نے یہ معاملہ دیکھاہے؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر متعلقہ حکام سے بات کی ہے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ نیب کااسحاق ڈارکومفرورقراردینے کاعلم ہوگا؟ کیا اب بھی ریاست اسحاق ڈارکوواپس نہیں لاسکتی؟چیف جسٹس ثاقب نثارنے اٹارنی جنرل کوتمام متعلقہ اداروں سے مشاورت کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایک ہفتے میں بتائیں اسحاق ڈارکوکیسے وطن واپس لایاجاسکتاہے؟