اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ حکام کی جانب سے بار بار عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ احتیاط برتیں ورنہ حکومت کو سخت ایکشن لینا پڑ سکتا ہے۔ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 12 افراد جان کی بازی ہار بیٹھے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق حالیہ اموات کے بعد پاکستان میں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہزار 570 ہو گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ملک بھر میں کورونا کے 666 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ ملک بھر ایکٹو کیسزکی تعداد 8 ہزار 904 رہ گئی ہے جبکہ 3 لاکھ 3 ہزار 458 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق پنجاب ایک لاکھ 687، سندھ میں ایک لاکھ 40 ہزار 131، خیبر پختونخوا میں 38 ہزار329، بلوچستان میں 15 ہزار520، گلگت بلتستان میں 3 ہزار 924، آزاد کشمیر میں 3 ہزار 45 اور اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد 17 ہزار 296 ہو گئی ہے۔ کورونا وائرس کے باعث پنجاب میں 2 ہزار 257 اور سندھ میں 2 ہزار 549 اموات ہو چکی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اموات کی تعداد ایک ہزار 263، اسلام آباد میں 188، بلوچستان میں 146، گلگت بلتستان میں 89 اور آزاد کشمیر میں 78 ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کی پہلی بار شناخت چین کے شہر ووہان میں ہوئی اور اسے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کو 2019 (کووِڈ- 19) کا نام دیا گیا۔ بیماری کے اس نام میں ’کو‘ کا مطلب ’کورونا‘ ’وی‘ کا مطلب ’وائرس‘ جبکہ ’ڈ‘ کا مطلب disease یعنی بیماری ہے۔ اس سے قبل اس بیماری کو ’2019ء نیا کورونا وائرس یا 2019 این کو‘ کا نام بھی دیا گیا تھا۔
کووِڈ- 19 حال ہی میں سامنے آنے والا وائرس ہے جس کا تعلق کورونا وائرس کے اسی خاندان سے ہے جو نظامِ تنفس کی شدید ترین بیماری کی مجموعی علامات (سارس) اور نزلہ زکا م کی عام اقسام پھیلانے کا باعث بنا تھا۔ کووِڈ- 19 کو عالمی وبا قرار دینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ وائرس پہلے سے زیادہ مہلک اور جان لیوا ہوچکا ہے۔ اس کے برعکس، اس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے باقاعدہ اس بات کو تسلیلم کرلیا ہے کہ یہ بیماری عالمی سطح پر پھیل چکی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ بیماری کسی بھی ملک میں بچوں ، خاندانوں اور انسانی آبادیوں میں پھیل سکتی ہے، یونیسف دنیا بھر میں کووِڈ- 19 کی وبا سے نمٹنے کی تیاری اور بیماری کے جوابی اقدامات میں مصروفِ عمل ہے۔ یونیسف دنیا بھر کی حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی منتقلی کی روک تھام کے ساتھ ساتھ بچوں اور خاندانوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لئے بھی مسلسل سرگرم رہے گا۔
یہ وائرس متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے خارج ہونے والے رطوبتوں کے چھوٹے قطروں اور ایسے چیزوں کی سطح کو چھونے سے پھیلتا ہے جو کورونا وائرس سے آلودہ ہوچکی ہوں۔ کورونا وائرس ان چیزوں کی سطح پر کئی گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے لیکن اسے عام جراثیم کش محلول سے بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔ کورونا وائرس کی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں۔ بیماری کی شدت کی صورت میں نمونیہ اور سانس لینے میں بہت زیادہ مشکل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بہت کم صورتوں میں جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔
اس بیماری کی عام علامات زکام (فلو) یا عام نزلے سے ملتی جلتی ہیں جو کہ کووِڈ- 19 کی نسبت بہت عام بیماریاں ہیں۔ اس لئے بیماری کی درست تشخیص کے لئے عام طور پر معائنے (ٹیسٹ) کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ مریض واقعی کووِڈ- 19 میں مبتلا ہوچکا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کر لینا ضروری ہے کہ نزلے زکام اور کووِڈ- 19 کی حفاظتی تدابیر ایک جیسی ہیں۔ مثال کے طور پر بار بار ہاتھ دھونا اور سانس لینے کے نظام کی صحت کا خیال رکھنا (کھانسی کرتے اور چھینکتے وقت اپنا منہ کہنی موڑ کر یا پھر ٹشو یا رومال سے ڈھانپ لینا اور استعمال شدہ رومال یا ٹشو کو ایسے کوڑا دان میں ضائع کرنا جو ڈھکن سے بند ہوسکتا ہو)۔ نزلہ زکام کی ویکسین دستیاب ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ آپ خود کو اور اپنے بچوں کو ویکسین کی مدد سے محفوظ رکھیں۔