مولانا عادل پر فائرنگ کا واقعہ، ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو پیش

09:11 AM, 11 Oct, 2020

رپورٹ کے مطابق مولانا عادل کا ایک ساتھی خریداری کیلئے گاڑی سے اترا، اسی دوران موٹر سائیکل سوار ملزموں نے فائرنگ کر دی۔ نامعلوم دہشت گرد مولانا عادل پر دائیں جانب سے حملہ آور ہوئے۔ دہشت گردوں کے آتشی اسلحہ سے نکلنے والی پانچ گولیاں مولانا عادل کو لگیں۔

رپورٹ کے مطابق پانچ میں سے چار گولیاں مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگیں اور ایک بازو میں لگی۔ مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگنے والی گولیاں موت کا سبب بنیں۔ مولانا کے ڈرائیور مقصود کو صرف ایک گولی لگی۔ حملہ آوروں نے ڈرائیور کے سر پر وار کیا۔ مقصود احمد کے سر میں لگنے والی واحد گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مولانا عادل کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان میں ملک دشمنوں کے انتشار پھیلانے کی کوشش ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجرموں کوکٹہرے میں لانے کے لیے سول انتظامیہ کی مکمل مددکی ہدایت کر دی ہے۔

یاد رہے کہ جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم مولانا عادل خان قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ مولانا عادل خان ڈبل کیبن گاڑی میں شاہ فیصل کالونی میں موجود تھے جہاں ان کی گاڑی پر نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے فائرنگ کی۔ فائرنگ سے مولانا عادل خان زخمی جبکہ ان کا ڈرائیور مقصود شہید ہو گیا۔ مولانا عادل کو فوری طور پر لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔ مولانا عادل خان کو دارالعلوم کراچی سے واپسی پر نشانہ بنایا گیا۔

مولانا عادل وفاق المدارس العربیہ کے سابق سربراہ مولانا سلیم اللہ خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔ عامر لیاقت نے مولانا کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحاد کے داعی کو فسادیوں نے مار ڈالا، یہ فساد کرانے کی سازش ہے ان شا اللہ ناکام ہو گی۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں جامعہ فاروقیہ کے مولانا عادل پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں علمائے کرام کو قتل کرا کر فرقہ واریت پیدا کرانا چاہتا ہے۔ تین ماہ سے بھارت کی طرف سے سنی اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء کو قتل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جانتی ہے اور میں نے یہ بات بار بار ٹی وی پر بیان کی ہے۔ چند ما ہ سے ایسے کئی واقعات کو روکا ہے۔ ہماری ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد قاتلوں کو گرفتار کر لیں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کراچی میں مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ علمائے ملک کو غیر مستحکم بنانے کی بھارتی سازش کو ناکام بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایسی کئی کوششوں کا ناکام بنایا گیا، خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ذمہ داران کو انجام تک پہنچائیں گے۔ یاد رہے کہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں آج نامعلوم موٹر سواروں کی گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں جامعیہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان ڈرائیور سمیت جاں بحق ہو گئے۔ مولانا عادل پرفائرنگ دارالعلوم کراچی سے واپسی پر ہوئی۔ مولانا عادل خان کو دو گولیاں لگی تھیں۔ وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی وہ دم توڑ چکے تھے۔

مولانا عادل خان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے اور انہیں اپنے والد کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ ان کی نماز جنازہ جامعہ فاروقیہ حب میں ادا کی گئی جس میں شرکت کے لیے شہر بھرسے لوگ قافلوں کی صورت میں پہنچے تھے۔ مولانا عادل خان کی نماز جنازہ ان کے بڑے بھائی مولانا عبیداللہ خالد نے پڑھائی۔ نمازجنازہ میں سیاسی ومذہبی جماعت کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ نمازے جنازہ کے لیے سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ جامع کے اندر طلبہ اور اطراف میں پولیس کی سیکیورٹی تعینات کی تھی۔

مزیدخبریں