وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں جامعہ فاروقیہ کے مولانا عادل پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں علمائے کرام کو قتل کرا کر فرقہ واریت پیدا کرانا چاہتا ہے۔ تین ماہ سے بھارت کی طرف سے سنی اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء کو قتل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جانتی ہے اور میں نے یہ بات بار بار ٹی وی پر بیان کی ہے۔ چند ما ہ سے ایسے کئی واقعات کو روکا ہے۔ ہماری ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد قاتلوں کو گرفتار کر لیں گے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کراچی میں مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ علمائے ملک کو غیر مستحکم بنانے کی بھارتی سازش کو ناکام بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایسی کئی کوششوں کا ناکام بنایا گیا، خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ذمہ داران کو انجام تک پہنچائیں گے۔ یاد رہے کہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں آج نامعلوم موٹر سواروں کی گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں جامعیہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان ڈرائیور سمیت جاں بحق ہو گئے۔ مولانا عادل پرفائرنگ دارالعلوم کراچی سے واپسی پر ہوئی۔ مولانا عادل خان کو دو گولیاں لگی تھیں۔ وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی وہ دم توڑ چکے تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق گاڑی میں موجود مولانا عادل کے ایک ساتھی کچھ خریدنے کے لیے گاڑی سے اترے تھے، اسی دوران موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پانچ گولیاں چلائیں۔ فائرنگ سے مولانا عادل ڈرائیور سمیت جاں بحق ہو گئے۔ یہ واقعہ شام ساڑھے 7 بجے پیش آیا۔ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی۔ حملہ آور ایک ہی موٹر سائیکل پرسوار تھے۔
آئی جی سندھ نے مولانا عادل پر ہونے والے حملے کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پیش کردی ہے۔ مولانا عادل خان ملائیشیا کی اسلامی یونیورسٹی میں استاد رہے ہیں اور کچھ عرصہ قبل پاکستان لوٹے تھے۔ گزشتہ ہفتہ ہی تاریخ پاکستان سے متعلق ان کی کتاب منظر عام پر آئی تھی۔