اسلام آباد: اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں 3 برطانوی گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 6 نومبر کو طلب کر لیا۔ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔
ایف آئی اے کی جانب سے برطانیہ سے موصول شواہد بھی عدالتی اعتراض کے بعد گواہوں کی فہرست کے ساتھ دوبارہ عدالت میں پیش کر دیے گئے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے بتایا کہ برطانوی حکومت سے حاصل شواہد دوبارہ عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں جن میں عمران فاروق قتل سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج، آلہ قتل، فرانزک رپورٹس، مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ، ریکوری میمو اور انویسٹی گیشن افسر سمیت 23 گواہوں کے بیانات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 23 میں سے 3 برطانوی گواہان ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر جبکہ 20 ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہونے والے گواہوں میں لندن میٹرو پولیٹن پولیس سروس کی کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کے حکام شامل ہوں گے۔
عدالت نے تینوں برطانوی گواہان کو بیان قلم بند کرانے کے لیے 6 نومبر کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
اس سے قبل عدالت نے گواہوں کی فہرست جمع نہ کرانے پر برطانوی شواہد ایف آئی اے کو واپس کرتے ہوئے انہیں مکمل کر کے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010ء کو برطانوی دارالحکومت لندن کے ضلع ایجویئر میں تیز دھار آلے سے حملہ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔