وزیراعظم نے دس سالوں میں لیے گئے قرضے کی تفصیلات طلب کر لیں

01:09 PM, 11 Oct, 2018

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وزارتِ خزانہ سے گزشتہ دس برسوں میں لیے گئے قرضے کے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں.وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں معاشی صورت حال کی بہتری کے اقدامات اور آئی ایم ایف سےرجوع کرنے کی حکمت عملی پر کابینہ کو اعتماد میں لیے جانے کا امکان ہے۔

اجلاس میں کرپٹ عناصر اور منی لانڈرنگ کے جرائم کی نشاندہی سے متعلق 'وسل بلور' کا مسودہ قانون پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

اجلاس کے دوران بعض افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے یا نکالنے سے متعلق بھی غور ہوگا اور اس حوالے سے متعلق پالیسی پر وزارت داخلہ بریفنگ دے گی۔

وفاقی کابینہ چیئرمین نجکاری، چیئرمین پی آئی اے اور چیئرمین پاکستان بیت المال کی تقرری کی منظوری بھی دے گی جبکہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی تقرری کے رولز میں ترامیم منظوری کے لیے پیش ہوں گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یوریا کھاد درآمد کے لیے پیپرا رولز 35 میں نرمی کی سمری پیش کی جائے گی، جبکہ عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری بھی پیش کیے جانے کاامکان ہے۔

کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ سے گزشتہ دس برسوں میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ لیے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ دس سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ارب روپے ہو گیا ہے۔ وزارت خزانہ سے قرضوں سے متعلق تفصیلات پوچھی ہیں اور وزارت خزانہ بتائے دس برسوں میں لیا گیا قرضہ کن منصوبوں پر خرچ ہوا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اورنج ٹرین میں تو خسارہ ہے اس کے لیے مزید قرضے لینے ہوں گے۔نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ پراجیکٹ سے تعمیراتی صنعت میں ترقی ہو گی۔

مزیدخبریں