بھارتی سپریم کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی سے ازدواجی تعلقات کو قابل سزا جرم قرار دیدیا

بھارتی سپریم کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی سے ازدواجی تعلقات کو قابل سزا جرم قرار دیدیا

نئی دہلی:بھارتی سپریم کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر اہلیہ کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے کو قابل سزا جرم قرار دیدیا۔


بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹھارہ سال سے کم عمر بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے کو ریپ قرار دئیے جانے کے حوالے سے دائر کی گئی ایک درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پندرہ سے اٹھارہ سال کے درمیانی عمر کی اہلیہ کے ساتھ ازدواجی تعلقات قابل سزا جرم ہوگا۔


عدالت جسٹس مادین بی لوکیور اور دیپک کیتا پر مشتمل بنچ نے کم عمری میں بچوں کی شادیوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماجی انصاف قوانین کو انکی حقیقی روح کے مطابق نفاذ میں نہیں لایا گیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ ریپ قانون میں استثنیٰ امتیاز،غلط رویہ اور خودمختاری ہے۔


عدالت نے کہا کہ آئی پی سی کے تحت ریپ قانون میں استثنیٰ دیگر قوانین ایک چائلڈ کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے سے متضاد ہے۔عدالت نے کہا کہ لڑکیوں کی شادیوں کی عمر قانونی حد18سال ہے تاہم اس سے کم عمر لڑکی کے ساتھ شادی کے بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنا ریپ ہے